Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

13 - 34
نامِ   او   چو   بر   زبانم   می   رود
ہر  بنِ  مو  از  عسل  جوئے  شود
جب اللہ تعالیٰ کا نام میری زبان سے نکلتا ہے تو میرے جسم کے جتنے بال ہیں شہد کے دریا ہوجاتے ہیں۔یہ شعر تو مثنوی میں فرمایا، اور دیوانِ شمس تبریز جو درحقیقت ان ہی کا کلام ہے لیکن ادب کی وجہ سے اپنے شیخ حضرت شمس الدین تبریزی کی طرف نسبت کردی، اس میں فرماتے ہیں؎
اے دل  ایں شکر خوشتر یاآنکہ شکر سازد
اے دل! یہ شکر زیادہ میٹھی ہے یا شکر کا پیدا کرنے والا زیادہ میٹھا ہے۔
اے دل  ایں قمر خوشتر یا آنکہ قمر  سازد
اے دل! یہ چاند زیادہ حسین ہے یا چاند کا بنانے والا زیادہ حسین ہے۔
 جس نے لیلیٰ میں ذرا سا نمک ڈال دیا اور مجنوں پاگل ہوگیا، خود اس خالق نمک کا کیا عالَم ہوگا جس نے ساری کائنات کے حسینوں کو نمک عطا فرمایا ہے۔ اس خالق نمک سے دل لگاکر دیکھو۔ جس نے مولائے کائنات کو پالیا واللہ! اس نے تمام لیلائے کائنات کو پالیا۔ اس کے قلب میں حوروں سے زیادہ مزہ آجاتا ہے کیوں کہ حوریں مخلوق ہیں، جنت مخلوق ہے، حادث ہے۔
ذکر اللہ کا  مزہ جنت سے بھی زیادہ ہے
اللہ تعالیٰ کے نام کے برابر جنت بھی نہیں ہوسکتی کیوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: وَلَمۡ  یَکُنۡ  لَّہٗ   کُفُوًا اَحَدٌ5؎ میرا کوئی مثل نہیں۔ جب ان کی ذات کا کوئی مثل نہیں ہوسکتا تو ان کے نام کی لذت کا بھی کوئی مثل نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ میرے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب جنت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہوگا تو کسی جنتی کو جنت کی کوئی نعمت یا دنہیں آئے گی؎
چناں مست ساقی کہ مے ریختہ
_____________________________________________
5؎   الاخلاص:4
Flag Counter