Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

14 - 34
ذکر اللہ کے دو حق
دوستو! میں یہ عرض کررہا ہوں کہ ذکر کے دو حقوق ہیں: نمبر۱)یہ کہ کسی شیخ کامل سے مشورہ کرکے ذکر کیجیے۔جیسے کوئی طاقت کی دوا یا کوئی خمیرہ آپ کسی طبیب سے پوچھ کر استعمال کرتے ہیں۔ ایک کشمیر کے باشندے نے طاقت کے لیے ڈیڑھ پاؤ بادام کھالیا۔ پھر ساری رات کرتا بنیان اُتار کر لنگی پہن کر پاگل کی طرح پھرتا رہا۔ صبح صبح میرے پاس آیا۔ میں نے کہا کہ اطباء نے لکھا ہے سات عدد یا نو عدد اور زیادہ سے زیادہ گیارہ بادام کھاسکتا ہے اور تم نے ڈیڑھ پاؤ کھالیا، اس کا یہ اثر ہوا۔ اب آج کھانا مت کھاؤ، صرف دہی کی لسّی پیو اسپغول کا چھلکا ڈال کر، دن بھر میں کم از کم چالیس پچاس گلاس پی جاؤ۔ عشاء تک وہ لسّی پیتا رہا۔ عشاء کے بعد آیا کہ اب جاکر دماغ صحیح ہوا ہے ورنہ پاگل ہوجاتا۔بس اسی طرح شیخ سے مشورہ کی ضرورت ہے کہ کتنا ذکر کریں۔ مجھ کو مولانا شبیر علی صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم  خانقاہ         تھانہ بھون حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کے بھتیجے نے بتایا کہ حضرت نے ایک شخص کو دو ہزار مرتبہ اللہ اللہ بتایا۔ اس نے پچیس تیس ہزار مرتبہ پڑھ لیا۔ گرم ہوکر خانقاہ تھانہ بھون کے کنویں میں کود گیا۔ جب کودا تو ہم لوگ دوڑے، بڑی مشکل سے اس کو نکالا۔ پھر حضرت نے پانی دَم کرکے پلایا۔ جب اس کو ہوش آیا تو حضرت نے اس کو سخت تنبیہ فرمائی اور خوب ڈانٹ لگائی کہ ظالم! میری بتائی ہوئی تعداد سے زیادہ کیوں ذکر کیا۔ جتنا شیخ بتائے اتنا ہی ذکر کرو۔
ذکر کے لیے مشورۂ شیخ کی اہمیت
خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک با رپوچھا کہ حضرت! ذکر کے لیے شیخ کے مشورہ کی کیا ضرورت ہے؟ اللہ کا نام تو بہت بڑا نام ہے، ان کا نام لے کر کیا ہم اللہ والے نہیں بن سکتے؟ کیا ذکر ہم کو خدا تک نہیں پہنچاسکتا؟ اس میں شیخ کا مشورہ کیوں ضروری ہے؟ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ خواجہ صاحب! اللہ تک تو آپ پہنچیں گے ذکر ہی سے لیکن ایک بات سن لیجیے کہ کاٹتی تو تلوار ہی ہے لیکن کب کاٹتی ہے؟ جب سپاہی کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ سبحان اللہ! کیا مثال دی۔ اُولٰئِکَ اٰبَائِیْ فَجِئْنِیْ بِمِثْلِہِمْ۔فرمایا کہ اسی
Flag Counter