Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

23 - 34
والا ہوں، خالق اللیل ہوں، لہٰذا جب میں رات کو پیدا کرسکتا ہوں تو تمہارے رات کے سب کام بھی بناسکتا ہوں۔ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ اللہ کے سوا تمہارا کوئی نہیں ہے لہٰذا اسی کے دروازہ پر سر رکھے پڑے رہو؎
سر  ہما  نجا  نہہ  کہ  بادہ   خوردئی
جو آخری دروازہ ہے، آخری چوکھٹ ہے اسی پر سر رکھے ہوئے اپنے معمولات پورے کرو۔ اور لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ سے صوفیا کے ذکر نفی و اثبات کا ثبوت بھی مل گیا۔ فَاتَّخِذۡہُ  وَکِیۡلًا اوراللہ تعالیٰ کو اپنا وکیل بنالیجیے، وہی ہمارا کارساز ہے، اور اگر مخلوق ہماری مخالفت و دُشمنی کرتی ہے تو نبیوں کے بھی دُشمن ہوئے ہیں وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا8؎ لیکن یہ جعل تکوینی ہے، تشریعی نہیں ہے۔ پس جس طرح نبیوں کے دُشمن ہوئے ہیں تو اُمتی کے کچھ نہ کچھ دُشمن ہونا کیا تعجب کی بات ہے۔ کوئی گول ٹوپی کا مذاق اُڑائے گا، کوئی تسبیح کا مذاق اُڑائے گا، کوئی کہے گا کہ میاں یہ بنے ہوئے صوفی ہیں، مکار ہیں لیکن آپ صبر کریں۔ وَ اصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ اس آیت سے تصوف و سلوک کے ایک اہم مقامِ صبر کا ثبوت مل گیا جو صوفیا کا شعار ہے کہ مخالفین کی ایذاؤں پر صبر کرتے ہیں۔ وَ اہۡجُرۡہُمۡ ہَجۡرًا جَمِیۡلًا اور ان سے جمال کے ساتھ کیسے الگ ہوں؟ ہجران جمیل کی مفسرین نے کیا تعریف کی ہے؟ فرماتے ہیں:اَلَّذِیْ  لَاشَکْوٰی فِیْہِ وَلَا انْتِقَامَ یعنی نہ ان کی شکایت اور غیبت کریں اور نہ انتقام کا خیال ہو کہ چلو ہم بھی ان سے کچھ بدلہ لیں اور ان کو کچھ کہیں۔
تصوف کے مقامات و منازل کا ثبوت قرآنِ پاک سے
علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ تفسیرمظہری میں فرماتے ہیں کہ وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ میں ذکر اسم ذات کا ثبوت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اسم ذات اللہ ہے، تو جو بزرگانِ دین ذکر اللہ اللہ سکھاتے ہیں یہ ذکر مفرد، ذکر بسیط اور ذکرِ اسم ذات اس آیت سے ثابت ہوگیا۔ لَاۤ  اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ سے ذکر نفی و اثبات کا ثبوت مل گیا۔9؎  اور وَ تَبَتَّلۡ  اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا سے
_____________________________________________
8؎   الفرقان:31التفسیر المظہری:111/10، المزمل(9)، داراحیاء التراث، بیروت
Flag Counter