حدیثِ قدسی کے بارے میں محدثین فرماتے ہیں کہ وہ کلامِ نبوت ہے جو زبانِ نبوت سے ادا ہو لیکن نبی یہ نسبت کردے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے۔
توبہ کے آنسوؤں کی محبوبیت
لہٰذا حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:لَاَنِیْنُ الْمُذْنِبِیْنَ اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ زَجَلِ الْمُسَبِّحِیْنَ3؎ گناہ گاروں کا نالہ اور اُن کا رونا اور گڑ گڑاکر مجھ سے معافی مانگنا اور ان کی آہ و زاری اور اشکباری مجھے تسبیح پڑھنے والوں کی سبحان اللہ، سبحان اللہ سے زیادہ محبوب ہے۔مولانا رومی فرماتے ہیں؎
کہ برابر می کند شاہِ مجید
اشک را در وزن باخونِ شہید
اللہ تعالیٰ گناہ گاروں کے ندامت کے آنسوؤں کو شہیدوں کے خون کے برابر وزن کرتے ہیں۔ اور مولانا رومی خود اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ندامت کے یہ آنسو پانی نہیں ہیں بلکہ جگر کا خون ہیں، خوفِ خدا سے جب جگر کا خون پانی بن جاتا ہے تب وہ آنسو بن کر نکلتا ہے۔
آنسو نمکین کیوں ہیں؟
اور علامہ آلوسی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے آنسوؤں کو اس لیے نمکین بنایا کہ آنکھوں میں جہاں آنسو کا مرکز اور مستقر ہے وہاں کوئی زہریلا مادّہ یعنی انفیکشن پیدا نہ ہو، جیسے کہ سمندر میں پچاس فیصد نمک ڈال دیا جس سے آج تک سمندر کے پانی میں زہریلا مادّہ پیدا نہیں ہوتا ورنہ کراچی، مدراس، بمبئی اور دنیا بھر کے جتنے ساحلی علاقے ہیں وہاں زندہ رہنا مشکل ہوجاتا۔ سمندر کی ساری مچھلیاں مر جاتیں، انسان کی غذائیں ختم ہوجاتیں، اسی لیے آنسوؤں کو بھی اللہ تعالیٰ نے نمکین بنادیا تاکہ میرے بندوں کی آنکھوں میں جو غدود ہیں جہاں
_____________________________________________
3؎ کشف الخفاء ومزیل الالباس:298 (805)، باب حرف الھمزۃ مع النون۔روح المعانی:196/30، القدر(4)، داراحیاءالتراث، بیروت