Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

17 - 34
یعنی دردِ محبت سے زمین و آسمان کے خالق کی عظمتوں کو سامنے رکھ کر ربّ العالمین کا، اپنے پالنے والے کا نام لے۔ جیسے مجنوں دریا کے کنارے ریت پر لیلیٰ لیلیٰ لکھ رہا تھا۔ کسی نے پوچھا کہ لیلیٰ کا نام کیوں لکھتے ہو؟ تو اس نے کہا کہ جب دیکھنے کو نہیں ملتی تو اس کا نام لکھ کر اپنے دل کو تسلی دیتا ہوں  ؎
گفت  مشق  نامِ  لیلیٰ  می  کنم
خاطر  خود  را  تسلی   می  دہم
ذکر اللہ کا انعام
اسی طرح ہم آپ مشق نامِ مولیٰ کریں۔ ہم سب اللہ تعالیٰ کا نام محبت سے لیں تو ایک دن ایک اللہ ایسا نکلے گا کہ زمین سے آسمان تک شربت روح افزا بھر جائے گا۔ ہمدرد اتنا شربت نہیں بناسکتا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ گنے کے اندر رَس پیدا کرتا ہے جس سے شکر بنتی ہے۔ اگر خدا گنوں میں رس نہ پیدا کرتا تو ساری دنیا کے گنے مچھر دانی کے ڈنڈوں کے بھاؤ بک جائیں،لہٰذا جو ذاتِ پاک سارے عالَم کو شکر عطا کرتی ہے اس کے نام میں کتنا رس ہوگا۔ پھر آپ حلوائیوں کے زیادہ ممنون نہ رہیں گے۔ پیسہ ہو کھائیے، منع نہیں کرتا لیکن اللہ کا نام محبت سے لیجیے۔ پھر ساری دنیا کی مٹھائیاں ان شاء اللہ خودبخود روح میں محلول ہوکر اُتر جائیں گی۔ میں نے یہ ملفوظ خود پڑھا ہے کہ سائیں توکل شاہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ اجی مولوی صاحب! جب میں اللہ کا نام لوں ہوں تو میرا منہ میٹھا ہوجاوے ہے۔ یہ سہارن پور کی بولی ہے۔ پھر قسم کھاکر فرمایا کہ خدا کی قسم! مولوی صاحب میرا منہ میٹھا ہوجاوے ہے۔ شیخ محی الدین ابو زکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ اللہ کے نام سے دل تو سب کا میٹھا ہوجاتا ہے لیکن بعض عاشقین سالکین عارفین کا منہ بھی اللہ میٹھا کردیتا ہے لیکن کوئی ذاکر ایسا نہیں جس کا دل میٹھا نہ ہوجاتا ہو۔ اور ذکر کے بارے میں مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ذکر ذاکر کو مذکور تک پہنچادیتا ہے، اور فرمایا کہ مجھ سے حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے خواب میں یہ فرمایا کہ عبدالغنی! تم ایک کام کرو کہ صرف سو مرتبہ اللہ کھینچ کر کہو اور تصور کرو کہ میرے بال بال
Flag Counter