کتاب اور صحبت کے متعلق ایک علم عظیم
اب دو باتیں اور عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جس وقت اِقۡرَاۡ بِاسۡمِ رَبِّکَ الَّذِیۡ خَلَقَ11؎ نازل ہوئی؎
یتیمے کہ ناکردہ قرآں درست
کتب خانۂ چند ملت بہ شست
وہ یتیم شخصیت جو نبوت سے آراستہ کی جارہی ہے اس پر صرف اِقۡرَاۡ نازل ہونے کے ساتھ ہی ساری آسمانی کتابیں منسوخ کردی گئیں۔ ابھی قرآنِ پاک مکمل نازل نہیں ہوا لیکن اس وقت جو لوگ ایمان لائے وہ وَالسّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ12؎ ہوئے۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ صحبت بہت بڑی نعمت ہے۔ شرفِ صحابیت کو اللہ تعالیٰ نے مکمل قرآن نازل ہونے پر مشروط نہیں کیا بلکہ جو ابتدا میں ایمان لائے ان کا درجہ زیادہ فرمایا اور قرآنِ پاک مکمل نازل ہونے کے بعد جو ایمان لائے ان کو صحابیت کا وہ مقام نہیں ملا جو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو، جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو، جو حضرت عثمان و علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو ملا۔ معلوم ہوا کہ صحبت بہت بڑی نعمت ہے۔ ایک آدمی آتا ہے اور حالتِ ایمان میں نبی کو دیکھ لیتا ہے اور فوراً ہی اس کا ہارٹ فیل ہوجاتا ہے، بتائیے! وہ صحابی ہوا یا نہیں؟ ابھی اس نے کوئی عمل نہیں کیا لیکن صحابی ہوگیا۔ اس کے بعد کوئی بہت بڑے بڑے اعمال کرے لیکن نبی کو نہ دیکھے تو ادنیٰ صحابی کے برابر نہیں ہوسکتا۔ اس کی ایک اور مثال اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی کہ سورج دیکھ لینے کے بعد پھر کوئی دوسرا لاکھ چاند اور ستارے دیکھے اسے سورج دیکھنے والے کا مقام نصیب نہیں ہوسکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم آفتابِ نبوت تھے۔ میرا ایک نعت کا شعر ہے؎
آپ کا مرتبہ اس جہاں میں
جیسے خورشید ہو آسماں میں
دوستو! صحبتِ اہل اللہ اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس پر اگر کتابوں کی کتابیں لکھی جائیں تو حق ادا
_____________________________________________
11؎ العلق: 1
12؎ التوبۃ:100