Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

22 - 34
میرے قلب میں ہر گز ایسا خیال نہیں ہے،یہ لوگوں کی بدگمانی ہے، صرف یہ کہتا ہوں کہ جیسے پہلے آپ  اپنا بلڈ گروپ ملاتے ہیں تب خون چڑھواتے ہیں، اسی طرح اپنی روحانی مناسبت کو دیکھ لیجیے، جس سے مناسبت ہو اس سے تعلق قائم کیجیے۔
مخلوق سے کنارہ کش ہونے کے کیا معنیٰ ہیں؟
تو یہ عرض کررہا تھا کہ حق سبحانہٗ وتعالیٰ فرماتے ہیں:
وَ اذۡکُرِ اسۡمَ رَبِّکَ وَ تَبَتَّلۡ  اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا
اپنے رب کا نام لیجیے اور ساری مخلوق سے کٹ کر اللہ سے جڑجائیے، لیکن مخلوق سے کٹنے کے معنیٰ یہ نہیں ہیں کہ جنگل میں چلے جائیے بلکہ یہ معنیٰ ہیں کہ علاقۂ خداوندی کو تعلقاتِ دنیویہ پر غالب کردیجیے، اسی کا نام تبتل ہے۔ جس کا دل چاہے تفسیر بیان القرآن دیکھ لے۔تبتل  کے معنیٰ رہبانیت کے نہیں ہیں کہ بال بچوں کو چھوڑ کر جنگل میں جاکر رہنے لگے۔ رہبانیت اسلام میں حرام ہے بلکہ تبتل کے معنیٰ ہیں کہ ہم غیراللہ سے کٹ کر اللہ سے جڑجائیں۔ دنیا میں رہیں، بیوی بچوں میں رہیں لیکن حق تعالیٰ کا تعلق ہمارے تمام تعلقات پر غالب آجائے۔
ذکر کی ترغیب
رَبُّ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِاے دنیا والو! تم اپنے دن کےجھگڑوں سے ہم کو یاد نہیں کرتے ہو کہ آج آٹا نہیں ہے، دال نہیں ہے، فلاں کام کیسے ہوگا۔ ارے! جب ہم سورج پیدا کرسکتے ہیں اور دن بناسکتے ہیں تو ہم تمہارے دن کے کاموں کی تکمیل نہیں کرسکتے؟ رَبُّ الۡمَشۡرِقِ کی یہ تفسیر ہے کہ جب میں مشرق پیدا کردیتا ہوں یعنی سورج نکال دیتا ہوں، اتنا بڑا کرّہ جو ساڑھے نو کروڑ میل پر ہے اور سارے عالَم کو  روشن کرتا ہے جو اللہ اس کو پیدا کرکے دن پیدا کرسکتا ہے وہ تمہارے آٹے دال کا انتظام بھی کرسکتا ہے، اللہ پر بھروسہ کرکے ذکر شروع کردو۔ ذکر کرتے کرتے خواہ مخواہ وسوسہ آتا ہے لیکن کیا کوئی ذکر چھوڑ کر آٹا خریدنے جاتا ہے؟ خواہ مخواہ شیطان ذکر کے درمیان ہم کو بیکری اور انڈا مکھن میں لگادیتا ہے۔ وَالْمَغْرِبِ اور اگر رات کی تمہیں تشویشات ہیں تو میں ربّ المغرب ہوں، رات کا پیدا کرنے
Flag Counter