Deobandi Books

تزکیہ نفس

ہم نوٹ :

18 - 34
سے اللہ نکل رہا ہے۔ تو فرمایا کہ چوبیس ہزار دفعہ اللہ اللہ کرنے سے جو نفع ہوتا ہے وہ ایک ہی تسبیح میں اللہ تعالیٰ عطا فرمادیں گے۔ یہ ذکر ان کے لیے ہے جن کے پاس زیادہ وقت نہ ہو یا ضعف ہو، کمزوروں کے لیے ہے۔ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ رستم یا بھولو پہلوان ایک لاکھ ذکر سے جس مقام پر پہنچے گا کمزور لوگ پانچ سو یا ہزار بار اللہ اللہ کرنے سے اسی مقام پر پہنچیں گے کیوں کہ پہنچنے والے کتنا ہی ذکر کرلیں لیکن جب تک پہنچانے والا توجہ نہیں کرے گا کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ جب تک جذب نہ ہو کوئی سالک اللہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ کا راستہ غیرمحدود ہے۔ جب غیرمحدود طاقت سے اللہ کھینچتا ہے تب جاکر سلوک طے ہوتا ہے اور یہ جو ہم ذکر کرتے ہیں یہ ان کی رحمت کے لیے بہانہ ہے     ؎
کھولیں وہ یا نہ کھولیں در اس پہ ہو کیوں تری نظر
تُو  تو  بس  اپنا   کام  کر  یعنی  صدا   لگائے   جا
اور مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎
گفت  پیغمبر  کہ  چوں   کو بی  درے
پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا کہ جب کسی کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہوگے؎
عاقبت   بینی   ازاں   درہم   سرے
تو ایک دن دروازہ سے ضرور کوئی سر نکلے گا۔
ذکر اللہ وصول الی اللہ کا ذریعہ ہے
فرماتے ہیں کہ اسی طرح جب اللہ اللہ کرتے رہوگے تو ضرور اللہ تک پہنچ جاؤگے۔ ذاکر ایک ہی سانس میں جب اللہ کہتا ہے تو اپنے نام کے صدقہ میں اللہ تعالیٰ اس کو اپنے دروازہ تک پہنچادیتا ہے۔ اَلذَّاکِرُ کَالْوَاقِفِ عَلَی الْبَابِ یعنی اَلَّذِیْ ذَکَرَ کَالَّذِیْ وَقَفَ عَلٰی بَابِ اللہِ جس نے اللہ کہا وہ اللہ کے دروازے تک پہنچ گیا لیکن دروازہ ابھی نہیں کھلے گا، کھٹکھٹاتے رہو، جب ان کو رحم آجائے گا دروازہ کھل جائے گا۔ اور حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہاللہ اللہ کرنے والا ایک نہ ایک دن ضرور صاحبِ نسبت ہوجاتا ہے۔ ذکر کرنے
Flag Counter