ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
٭ ایک طرف مسلمانوں کی سیاسی قوت کی بحالی اور ایک طویل عرصے تک حکومت کرنے والی اُمت کی عظمت ِرفتہ کی بازیابی کا مسئلہ تھا۔ ٭ دُوسری طرف غیر اِسلامی جماعتوں سے نظریاتی جنگ درپیش تھی، آئے دِن مختلف جہتوں سے اِسلامی عقائد و اَحکام پر حملے کیے جا رہے تھے اور اِسلامی تصورات کی غلط تعبیرات پیش کی جا رہی تھیں چنانچہ دو مرتبہ چاندا پور ضلع شا ہجہا ں پور کا ''میلہ ٔ خدا شناسی'' اور بانی آریہ سماج دیانند سر سوتی اور اُس کے چیلوں کا رڑ کی میر ٹھ اور دیگر شہروں میں اِسلام کے خلاف زہر اَفشانی اِسی سلسلے کی کڑیاں تھیں، ضرورت تھی کہ اِن حملوں کا بھر پور مقابلہ کیا جائے اور اِسلامی عقائد واَحکام کے حقیقی خدو خال جدید سائنٹفک اَنداز میں پیش کیے جائیں۔ ٭ تیسری جانب ملک میں مسلمانوں کی جہالت و اِفلاس کی وجہ سے اور اَنگریزی نظام ِ تعلیم کے ذریعے ذہنی اِر تداد کی وباء پھیل رہی تھی بلکہ ایک بڑے منصوبے کے تحت پھیلائی جا رہی تھی، ضرورت تھی کہ مسلمانوں میں ٹھوس دینی تعلیمات عام کی جائیں اور اِس کے لیے پورے ملک میں دینی اِداروں کا جال بچھا یا جائے تاکہ یہ اُمت اپنے حقیقی دین پرپورے شرحِ صدر کے ساتھ قائم رہے اور اَسلاف کے علمی و دینی اَثاثوں کی حفاظت کر سکے۔ حضرت نا نو توی رحمة اللہ علیہ نے داخلی اِصلاحات کے ساتھ ساتھ اِن تینوں محاذوں پرکام کیا۔ (جاری ہے)