ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2016 |
اكستان |
|
حضرت ذو القرنین اللہ تعالیٰ کے نیک، متقی اور پر ہیز گار بندے تھے، اللہ تعالیٰ نے اُنہیں قوت اور اَسبابِ سلطنت عطا کیے تھے، اِس بناپر آپ عدل و اِنصاف کے ساتھ لوگوں کے فیصلے فرماتے تھے آپ مظلوم کی مدد کرتے، ظالم اور دُوسروں پر ناحق زیادتی کرنے والوں کے خلاف کار روائی کرتے اور مشرق و مغرب میں دین کی نشرو اِشاعت کرتے تھے۔ ایک مر تبہ آپ کا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا جن پر قوم یاجوج وماجوج کے حملے وقتاً فوقتاً جاری تھے جب وہ حملے کرتے تو جو مال ملتا غصب کر لیتے، جو چیز ملتی اُچک لیتے اور جانوروں اور کھیتوں کو تباہ وبرباد کر دیتے، یاجوج و ماجوج کی زیاد تیاں مسلسل جاری تھیں اور وہ لوگ اپنا دفاع کرنے سے قاصر تھے، جب اُنہوں نے حضرت ذوا لقرنین کو دیکھا تو آپ سے یاجوج و ماجوج سے پہنچنے والی تکالیف سے چھٹکارا پانے کے لیے مدد کی در خواست کی اور مال و متاع کی پیش کش کی، کہنے لگے : ( یٰذَالْقَرْنَیْنِ اِنَّ یَاْجُوْجَ وَمَاْجُوْجَ مُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ فَھَلْ نَجْعَلُ لَکَ خَرْجًاعَلٰی اَنْ تَجْعَلَ بَیْنَنَا وَبَیْنَھُمْ سَدًّا)(سُورة الکہف : ٩٤ ) ''اے ذو القرنین ! یہ یاجوج وماجوج فساد مچاتے ہیں ملک میں، سو تو کہے تو ہم مقرر کر دیں تیرے واسطے کچھ محصول اِس شرط پر کہ بنادے تو ہم میں اور اُن میں ایک آڑ۔ '' حضرت ذو القرنین اُن کی مدد کرنے کے لیے تیار ہوگئے اوراُن سے کسی قسم کا مال و زر لینے سے اِنکار کر دیا تاکہ اُن کا یہ عمل خالص اللہ کی رضا کا سبب بن جائے، آپ نے اُن سے فرمایا۔ ( قَالَ مَامَکَّنِّیْ فِیْہِ رَبِّیْ خَیْر فَاَعِیْنُوْنِیْ بِقُوْةٍ اَجْعَلْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَھُمْ رَدْمًا) (سُورة الکہف : ٩٥ ) ''جو مقدور دیا مجھ کو میرے رب نے وہ بہتر ہے، سو مدد کرو میری محنت میں، بنادُوں تمہارے اور اُن کے بیچ ایک دیوار موٹی۔''