کی جو گرفت ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، مساجد کا نظام علماء کے ہاتھ میں ہے، مدارس کی بہار ان ہی کے دم سے قائم ہے، بہت سی دینی جماعتوں اور تنظیموں میں وہ قبلہ نما کا درجہ رکھتے ہیں، لیکن موڈرن ایجوکیشن اور ٹیکنیکل تعلیم کی طرف انہوں نے خاطر خواہ توجہ نہیں کی ہے۔ لہٰذا علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود آگے بڑھ کر عصری تعلیم کے ایسے ادارے قائم کریں جن میں بنیادی دینی تعلیم نصاب میں داخل کی جائے اور پوری اہمیت اور توجہ کے ساتھ طلبہ کی دینی تعلیم وتربیت کا نظم کیا جائے تاکہ دین دار ڈاکٹر، دین دار انجینئر، دین دار وکیل بن کر مختلف شعبوں میں اسلامی فکر وعمل کی ترجمانی کریں۔ مسلمانوں کے زیر اہتمام یونیورسٹیوں، کالجوں اور اسکولوں کے ذمہ داروں سے درخواست ہے کہ دینی تعلیم وتربیت کو صرف نام کے لیے نہ رکھا جائے کہ نہ اساتذہ اسے اہمیت دیں اور نہ طلبہ وطالبات، بلکہ شرعی ذمہ داری سمجھ کر ان کی دینی تعلیم وتربیت پر خاص توجہ دی جائے۔ بچوں کے والدین اور سرپرستوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ اسکولوں وکالجوں کا انتخاب ایمان وعقیدے کی حفاظت کی فکر کے ساتھ کریں۔