Deobandi Books

کوثر العلوم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 31
کی دو قسمیں ہیں۔ رویت بصر اور رویت قلب ۔ اگر ہدایت حسی ہے تو اراء ۃ سے رویت بصر مراد ہے اور ہدایت معنوی ہے تو رویت قلب مراد ہے اور رویت قلب علم ہے ۔ پس ہدایت کا حاصل علم کے قریب ہے ۔ کیونکہ ہدایت معنوی علم کو مستلزم ہے اور ظاہر ہے کہ حق تعالیٰ کی ہدایت اور اسی طرح رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی اور قرآن کی ہدایت حسی نہیں بلکہ معنوی ہے ۔ پس یہ ہدایت تو یقینا علم سے متوافق اور متقارب ہے ۔ تو اگر قرآن میںکسی جگہ سے زیادت فی الہدیٰ کا مطلوب ہونامعلوم ہوگا اس سے زیادت فی العلم کا مطلوب ہونا بھی ثابت ہوگا۔
اب سمجھئے کہ ان آیات میں زیادت فی الہدیٰ کی مطلوبیت کا ذکر ہے حق تعالیٰ قرآن کی صفت میں فرماتے ہیں ’’ھدی للمتقین‘‘ اس پر یہ اشکال مشہور ہے کہ متقین تو خود ہی ہدایت یافتہ ہین ، ان کے لیے ہدایت ہونے کا کیا مطلب ہے ؟
اس کے دو جواب ہیں ۔ ایک تو یہ کہ متقین میں تاویل کرو کہ اس سے مراد متقی بالفعل نہیں بلکہ صائرین الی التقویٰ مراد ہیں جن کو باعتبار مایؤل الیہ کے متقی کہہ دیا گیا ۔ مگر حقیقت کے ہوتے ہوئے مجاز لینا خلاف اصل ہے ۔ اس لیے راجح توجیہ یہ ہے کہ لفظ متقین اپنے معنے پر ہے اور ھدیٰ میں درجات نکالے جائیں کہ ہدایت کے لیے مدارج مختلفہ ہیںجن میں سے بعض مدارج کا حصول ان لوگون کو بھی نہیں ہے جو بالفعل متقی ہیں ۔ قرآن ان مدارج کی طرف متقیوں کو پہنچاتا ہے ۔ اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ کہ ہدایت کے مدارج بہت ہیں ۔ 
رہا یہ کہ زیادت فی الہدیٰ مطلوب ہے ۔ اس کی دلیل سورئہ فاتحہ کی آیت ’’ اِھْدِنَا الصِّراطَ الْمُستَقِیْمَ‘‘ہے جس میں طلب ہدایت کا امر ہے اور سورئہ بقرہ کو سورئہ فاتحہ سے ربط بھی ہے کہ اس میں دعائے ہدایت بھی اور اس میں اجابت دعا ہے کہ لو یہ کتاب ہدایت ہے ، اس پر چلو ۔ اور  ’’ اِھْدِنَا الصِّراطَ الْمُستَقِیْمَ‘‘پر بھی یہی اشکال عود کرتا ہے کہ وہ لوگ تو پہلے ہی سے ہدایت یافتہ ہیںجن کو یہ دعا تعلیم کی گئی ہے ۔ اس کا بھی یہی جواب ہے کہ مراد زیادت فی الہدیٰ کی طلب ہے ۔ اب ’’ھُدً ی لِّلْمُتَّقِیْنَ‘‘ پر کوئی اشکال نہ رہا۔ کیونکہ اس کا حاصل یہ ہے کہ اور کتابیں تو اَن پڑھوںکو پڑھاتی ہیں اور یہ کتاب پڑھے ہوؤں کو پڑھانے والی ہے ۔ یہ ہدایت یافتوں کے لیے ہدایت ہے اور یہ پہلے معلوم ہو چکا ہے کہ ہدایت اور علم متقارب ہیں اور یہاں سے زیادت فی الہدیٰ کا مطلوب ہونا ثابت ہے تو زیادت فی العلم کا مطلوب ہونا بھی ثابت ہوگیا ۔ 
یہ مضمون میں دوسری آیات سے بھی بیان کر سکتا تھا مگر زیادت فی العلم کے اسباب بھی بیان کرنا ہیں جس سے طلباء غافل ہیں ورنہ ان اسباب کو ضرور اکتیار کرتے ۔ نیز مجھے علم اور زیادت فی العلم کی حقیقت بھی بتلانا ہے یہ مضامین آیات میں مجتمعا مذکور ہیں اس لیے ان کو تلاوت میں اختیار کیا چونکہ مخاطب اہل علم ہیں اس لیے زیادہ تفصیل کی ضرورت نہیں۔

Flag Counter