ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
قرآنِ پاک کی روشنی میں ثبوتِ قیامت اور اس کے دلائل اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی، اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَالَ مَنۡ یُّحۡیِ الۡعِظَامَ وَ ہِیَ رَمِیۡمٌ قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَ ہُوَ بِکُلِّ خَلۡقٍ عَلِیۡمُ 1؎وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ 2؎ اس وقت میرے آنے کا سبب کیا ہوا؟ حضرت مفتی وجیہ صاحب دامت برکاتہم (افسوس کہ انتقال فرماگئے۔ مرتب) خلیفہ حضرت مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور خلیفہ مولانا مسیح اللہ خان صاحب جلال آبادی رحمۃ اللہ علیہ کراچی تشریف لائے۔ ان کے ساتھ حافظ عبدالقدیر صاحب جو ہیرآباد کا ہیرا ہے اور ان کی وجہ سے مجھے تقریرکرنا آئی۔ عجیب و غریب داستان ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے میری مثنوی مولانائے روم کی شرح شایع کی جس کا نام معارف مثنوی مولانا روم ہے۔ میں کسی کام سے یہاں آیا تھا۔ _____________________________________________ 1؎یٰسٓ: 78-79 2؎جامع الترمذی:186/2، باب من ابواب جامع الدعوات،ایج ایم سعید مشکوٰۃ المصابیح:217/1، باب الاستعاذۃ،المکتبۃ القدیمیۃ