ثبوت قیامت اور اس کے دلائل قرآن پاک کی روشنی میں |
ہم نوٹ : |
|
مسافر کی دعا کو آپ رد نہیں کرتے، اس مسافر کی دردِ دل کی دعا کو قبول فرمالے اور ایسی محبت، ایسا یقین عطا فرمادے، ایسا تعلق نصیب فرمادے کہ ایک سانس بھی ہم آپ کو ناراض نہ کریں اور زندگی کی ہر سانس کو آپ پر فدا کردیں پھر میری حیات رشکِ افلاک ہوجائے گی، اختر کی خاک اور آپ سب کی خاک ان شاء اللہ تعالیٰ رشکِ افلاک ہوجائے گی کیوں کہ خالقِ افلاک کو ہم نے خوش کردیا،مگر اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگتا ہوں کہ ایک سانس بھی اس کو ناراض کرنا بہت بڑا خسارہ ہے، اس سے بدترین کوئی وقت نہیں جو خدا کی ناراضگی میں استعمال ہو اور اس سے بہترین کوئی وقت نہیں جو مالک پر فدا ہو۔ بس دردِ دل سے میری یہ دعا ہے، میں اپنی دعا کی قبولیت کو آپ لوگوں کی آمین کا صدقہ سمجھتا ہوں، آپ حضرات دل سے کہہ دیجیے آمین۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کی یہ دعا قبول فرمائے۔ اختر کہتا ہے کہ حضرت مفتی وجیہ صاحب کی برکت اور ان کے صدقےاورطفیل میں یہ مضمون بیان ہوا۔ قسم کھاکر کہتا ہوں کہ جس دن یہ گھڑی نصیب ہوگئی، جس دن ہم اور آپ ایمان و یقین کے اس مقام تک پہنچ گئے کہ اپنے مالک کو ہر وقت خوش رکھیں، ایک لمحہ کو بھی ناراض نہ کریں تو ہماری آپ کی حیات سلاطین کے تخت و تاج سے بہتر ہوگی،آفتاب و ماہتاب کے نور سے زیادہ قلب کو روشنی عطا ہوگی، لیلائے کائنات اور مجانینِ کائنات کیا بیچتے ہیں، دنیائے رومانٹک (Romantic) اور وی سی آر اور سینما والے کیا جانیں اس سکون کو جو اللہ تعالیٰ اپنے نام کے صدقے میں اپنے عاشقوں کے قلب کو عطا فرماتا ہے ؎شاہوں کے سروں میں تاجِ گراں سے درد سا اکثر رہتا ہے اور اہلِ وفا کے سینوں میں اک نور کا دریا بہتا ہے وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ