کراہت سے مراد کم درجہ کی کراہت یعنی کراہت تنزیہی ہے ، اور عورتوں کے لئے کہنیاں حصۂ ستر میں شامل ہیں ؛ اس لئے اگر وہ کھلی ہوئی کہنیوں کے ساتھ نماز پڑھیں تو نماز درست ہی نہیں ہوگی ۔
ناپاک رنگ
سوال:۔ بعض رنگ جن سے کپڑے رنگے جاتے ہیں ، ان میں ناپاک چیزیں جیسے خون اور الکحل کو بھی شامل کیا جاتا ہے اور وہ رنگ کپڑے میں اس طرح جذب ہوجاتا ہے کہ اسے ختم نہیں کیا جاسکتا ، ایسے کپڑوں میں نماز درست ہوگی یا نہیں ؟ اور اگر درست نہیں ہوگی تو ان کپڑوں کو پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے ؟ (ہدایت اللہ قاسمی ، شیموگہ)
جواب:۔اگر رنگ میں ناپاک اجزاء استعمال کئے جاتے ہوں تو پہلی بات دیکھنے کی یہ ہے کہ یہ اپنی حقیقت پر باقی رہتے ہیں یا بدل جاتے ہیں ، اگر حقیقت بدل جاتی ہے تو اب رنگ ناپاک نہیں رہا ؛ کیوں کہ حقیقت کے بدل جانے سے چیزوں کا حکم بدل جاتا ہے ، اور اگر رنگ میں یہ اجزاء اپنی حقیقت کے ساتھ باقی رہتے ہیں تو دیکھا جائے گا کہ کپڑے کو دھونے پر سفید پانی نکلتا ہے یا رنگیں ، اگر سفید پانی نکلتا ہے تو تین بار اس کو پانی میں ڈال کر نچوڑ دینا کافی ہوگا اور اگر ابھی رنگ نکل رہا ہے تو کپڑے کو پانی میں اس طرح پُھلا دیا جائے کہ جتنا رنگ نکل سکتا ہو ، نکل جائے ، اس کے بعد اسے تین بار کھنگال دیا جائے : ’’ والثوب إذا اصبغ بصبغ نجس أنہ یغسل إلیہ والثوب حتی …. أن یسیل منہ الماء علی أنہ الأبیض ثم یغسل بعد ذلک ثلاثا ‘‘ (فتاوی غیاثیہ : ۱؍۱۲) ۔۔۔ یہ جواب یہ فرض کرکے دیا گیا ہے کہ رنگ میں ناپاک جز ملا ہوا ہو اور اپنی حقیقت کے ساتھ باقی ہو ۔۔۔ لیکن اس حقیر کی معلومات کے مطابق عملاً ایسا نہیں ہے کہ رنگ میں ناپاک اجزاء شامل کئے جاتے ہوں اور وہ اپنی حقیقت کے ساتھ باقی بھی رہتے ہوں ۔
پہلی اور تیسری رکعت میں قیام کی طرف جانے کا طریقہ
سوال :۔ پہلی اور تیسری رکعت میں دوسرے سجدہ کے بعد بیٹھ کر کھڑا ہونا چاہئے یا سیدھے کھڑا ہوجائے ، دونوں طرح کا عمل پایا جاتا ہے ، ان میں سے کون سا طریقہ صحیح اور حدیث سے ثابت ہے ، بعض حضرات بیٹھ کر اٹھنے پر اصرار کرتے ہیں اور اسی کو سنت قرار دیتے ہیں ، یہ کہاں تک درست ہے ؟ (محمد اسماعیل صابری ، ممبئی)
جواب:۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنے پنجوں کے بَل کھڑے ہوتے تھے : ’’ کان ینہض في الصلاۃ علی صدور قدمیہ ‘‘ (ترمذی حدیث نمبر : ۲۲۸) اور امام ترمذی نے نقل کیا ہے کہ اہل علم کا اسی پر عمل ہے : ’’ ہذا علیہ العمل عند أہل العلم ‘‘ ؛ اس لئے اس طریقہ کو غلط قرار دینا درست نہیں ؛ بلکہ یہی افضل طریقہ ہے ؛ البتہ سجدہ کے بعد بیٹھنا اور بیٹھ کر اٹھنا بھی آپ ﷺسے ثابت ہے ؛ اس لئے اس کو بھی خلاف سنت نہیں کہا جاسکتا ، بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جوانی میں آپ ﷺکا معمول مبارک پنجوں کے بل اٹھنے کا رہا ہوگا ، اوربوڑھاپے میں بیٹھ کر اٹھنے کا ؛ تاکہ آسانی ہو ، اس لحاظ سے اصل عمل بیٹھے بغیر کھڑا ہونا ہے اور جن لوگوں کو اس میں مشقت ہو ان کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دوسری سنت پر بھی عمل کرنے کی گنجائش ہے ۔ واللہ اعلم
صف میں اتصال اور حدیث نبوی ﷺ
سوال:۔ بعض احباب نماز میں بہ حالت قیام پاؤں سے پاؤں ملانے پر بہت زور دیتے ہیں اور اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ کا طریقہ قرار دیتے ہیں ، اس کی وجہ سے ہمارے یہاں نمازیوں کے درمیان اختلاف پیدا ہورہا ہے ، براہ کرام اس سلسلہ میں وضاحت فرمائیں ۔(محمد اسماعیل صابری ، ممبئی)
جواب:۔اس سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ملنا دشوار ہے ؛ کیوں کہ حضور