رجل دخل الحمام ووضع ثیابہ عند صاحب الحمام ، فخرج رجل من الحمام ولبس ثیابہ ولم یدر أنہا ثیابہ أو ثیاب غیرہ ، ثم خرج صاحب الثیاب ، وقال : لیست ہذہ ثیابی ، وقال الحمامی : خرج رجل من الحمام ولبس الثیاب فظنت أنہا ثیابہ ، کان ضامنا لأنہ ترک الحفظ ‘‘ (خانیۃ علی الہندیۃ : ۳؍۳۷۰)(بصیرت فیچرسروس)
خطبہ نکاح ۔ پہلے یا بعد میں ؟
سوال:۔ نکاح میں خطبہ ایجاب وقبول سے پہلے ہونا چاہئے یا بعد میں ؛ کیوں کہ دنوں طرح کی نظیریں موجود ہیں ، نماز جمعہ میں خطبہ پہلے ہوتا ہے اور عیدین میں بعد میں ؟ (منظور حسن ندوی ، قلعہ گولکنڈہ)
جواب: ۔ خطبہ اصل میں اس عمل کی تمہید ہوتی ہے جو مقصود ہو ؛ اس لئے جو عمل اصل مقصود ہو اس سے پہلے خطبہ ہونا چاہئے ، سوائے اس کے کہ خود رسول اللہ ﷺ نے اس کے لئے بعد میں خطبہ دیا ہو ، جیساکہ عیدین کا خطبہ ہے ، نکاح میں اصل مقصود ایجاب و قبول ہے ، اور خطبہ میں آنے والی زندگی سے متعلق زوجین کو ہدایات دی جاتی ہے ؛ اس لئے مسنون طریقہ یہ ہے کہ خطبہ ایجاب و قبول سے پہلے ہو : ’’ ویندب إعلانہ وتقدیم خطبتہ وکونہ في مسجد ‘‘ (الدر المختار مع الرد ، کتاب النکاح : ۲؍۲۶۲)۔
نابالغ کے مال میں تصرف کا حق کس کو ہے ؟
سوال:۔ الف کئی سال سے جیل میں ہے ، اس کے نابالغ لڑکے اور لڑکیاں ہیں ، محروس شخص کی بیوی بھی موجود ہے ، ایسی صورت میں ان بچوں کے مال میں تصرف کا حق کسے حاصل ہے ؟ (احمد عبد الرشید ، اورنگ آباد)
جواب:۔ ولایت کی دو قسمیں ہیں : ایک : ذات میں ولایت ، جس سے نکاح کرنا متعلق ہے ، یہ ولایت باپ ، دادا اور دوسرے رشتہ داروں کو حاصل ہوتی ہے ، جس کی تفصیل فقہ کی کتابوں میں موجود ہے ، دوسری صورت : مال پر ولایت کی ہے ، مال پر باپ کو ، پھر دادا کو پھر اس شخص کو ولایت حاصل ہوتی ہے ، جس کو باپ یا دادا نے اپنی عدم موجودگی میں بچوں کا نان ونفقہ خرچ کرنے کا ذمہ دار بنایا ہے ، ایسے شخص کو فقہ کی اصطلاح میں ’’ وصی ‘‘ کہتے ہیں ، اگر قریب ترین ولی نہ ہو تو نسبتاً دور کے ولی کو فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہوجاتا ہے ، اور موجود نہ ہونے سے یہ بات مراد لی گئی ہے کہ وہ اتنی دوری پر ہو کہ اگر اس سے رائے لینے کا انتظار کیا جائے تو بچوں کی مصلحت فوت ہوجائے : ’’ الأصل أنہ کان في موضع لو انتظر حضورہ أو استطلاع رأیہ ، فاتتہ الذي حضر فالغیبۃ منقطعۃ ‘‘ (رد المحتار : ۲؍۳۱۵) ۔۔۔۔۔ جو شخص جیل میں ہے اگر اس کی رائے لینا ممکن ہو تو شرعاً اس سے رائے لینا واجب ہے ، اس سے رائے لینے کے بعد ان نابالغ لڑکوں کا دادا ان کے مال میں تصرف کرسکتا ہے ، یا اگر باپ نے لڑکوں کی ماں کو وصی بنادیا تو اس کو تصرف کرنے کا حق حاصل ہوگا ، اور اگر محروس شخص سے رائے لینا ممکن نہ ہو اور فوری فیصلہ نہ کرنے کی صورت میں کوئی مصلحت فوت ہورہی ہو تو باپ کی عدم موجودگی میں دادا کے لئے اور ماں کو وصی بنانے کی صورت میں ماں کے لئے اُن بچوں کے مال میں ایسا تصرف کرنے کی گنجائش ہے ، جو واضح طور پر بچوں کے مفاد میں ہو ۔
سونے کا پانی چڑھایا ہوا قلم
سوال:۔ آج کل ایسے قلم فروخت ہوتے ہیں ، جن پر سونے کا پانی چڑھاہوتا ہے ، اسی طرح ایسی گھڑیاں بھی بنائی جاتی ہیں ، جن پر سونے کے پانی سے کلر کیا جاتا ہے ، کیا ایسے قلم اور ایسی گھڑی کا استعمال درست ہوگا اور اس سلسلہ میں مردوں اور عورتوں کے درمیان کچھ فرق بھی ہے ؟ (عباد اللہ ، تھانے)
جواب:۔ سونا مردوں کے لئے مطلقاً حرام ہے ، عورتوں کے لئے زینت کے طور پر استعمال