سوال:۔ اگر مردانی یا زنانی کہنیاں حالت نماز میں کھلی ہوئی ہوں تو ایسی صورت میں نماز ہوجائے گی یا نہیں ؟ (قاری ایم ایس خاں ، ملک پیٹ)
جواب:۔ نماز کی حالت میں کہنیوں کو چھپا کررکھنا چاہئے ، یہ حکم مردوں اورعورتوں دونوں کے لئے ہے ؛ البتہ فرق یہ ہے کہ کہنیاں مردوں کے لئے حصۂ ستر میں شامل نہیں ہیں ؛ اس لئے اگر کہنیاں کھلی رکھ کر نماز اداکرے تو کراہت کے ساتھ نماز ادا ہوجائے گی ، اور یہاں کراہت سے مراد کم درجہ کی کراہت یعنی کراہت تنزیہی ہے ، اور عورتوں کے لئے کہنیاں حصۂ ستر میں شامل ہیں ؛ اس لئے اگر وہ کھلی ہوئی کہنیوں کے ساتھ نماز پڑھیں تو نماز درست ہی نہیں ہوگی ۔
نماز میں مرد کا حصۂ ستر
سوال:۔ مرد کے ستر کی حد کیا ہے ؟ آج کل لوگ شرٹ پینٹ پہنتے ہیں ، جس کی وجہ سے اکثر نماز کی حالت میں کمر نظر آتی ہے ، ایسی صورت میں نماز درست ہوگی یا نہیں ؟ (محمد سراج الدین ، خیریت آباد )
جواب:۔ امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک ناف کے نیچے سے گھٹنے کے آخری حصہ تک کا حصہ ستر ہے ، جس کا لوگوں کے سامنے بھی کھولنا جائز نہیں ، اور جس کا نماز میں بھی چھپانا واجب ہوگا ، ناف ستر میں داخل نہیں ہے ، گھٹنہ داخل ہے :
’’ العورۃ للرجل من تحت السرۃ حتی تجاوز رکبتیہ فسرتہ لیست بعورۃ عند علمائنا الثلاثۃ ، فرکبتہ عورۃ عند علمائنا جمیعا ، ہکذا فی المحیط ‘‘ (ہندیہ: ۱/۵۸)
لہٰذا ناف سے متصل جو حصہ سامنے کی جانب ہے ، اس کے محاذی جو حصہ پشت کی جانب پڑتا ہو ، وہاں سے ستر واجب ہے ، اگر اس سے نیچے کسی عضو کا چوتھائی حصہ کھلا رہ جائے ، تو نماز درست نہیں ہوگی ؛ اس لئے نوجوانوں کو چاہئے کہ ایسے چست پینٹ استعمال نہ کریں ، جس سے کپڑا نیچے ڈھلک آئے اور ستر کے تقاضے پورے نہ ہوں ، اسی طرح شرٹ بھی ایسا لمبا استعمال کرنا چاہئے ، جو کمر سے نیچے تک جاتا ہو ، تاکہ ستر کے سلسلہ میں پوری احتیاط ہوسکے ۔
نماز کی صف میں خلا
سوال:۔ فرض نمازوں کی صف بندی میں جان بوجھ کر بیچ میں بعض لوگ عمداً جگہ کو خالی چھوڑ دیتے ہیں ، اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ (محمد اکبر ، ٹولی چوکی)
جواب:۔ جماعت کی نماز میں صف کی بڑی اہمیت ہے ، اور صف کی درستگی کے سلسلہ میں رسول اللہ انے باتوں کا حکم دیا ہے ، ایک یہ کہ صف سیدھی ہو ، لوگ آگے پیچھے نہ ہوں ، دوسرے : صف میں خلا نہ ہو ، چنانچہ حضرت انس صنقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ نماز میں مونڈھے سے مونڈھا اور قدم سے قدم ملاکر کھڑے ہوا کرتے تھے ، قد وقامت اور جسامت میں فرق کے لحاظ سے یہ بات تو ممکن نہیں ہے کہ تمام نمازیوں کے مونڈھے ایک دوسرے سے ملے رہیں ؛ اس لئے یہ تعبیر بطور محاورہ کے ہے ، مطلب یہ ہے کہ ہم لوگ صفوں میں اتصال رکھتے تھے کہ ایک دوسرے سے مل کر کھڑے ہوتے تھے ، بیچ میں فاصلہ نہیں رہنے دیتے تھے : ’’… کان أحدنا یلزق منکبہ بمنکب صاحبہ وقدمہ بقدمہ ‘‘ (بخاری ، کتاب الجماعۃ والإمامۃ ں باب الزاق المنکب بالمنکب الخ ، حدیث نمبر : ۶۹۲)؛ اس لئے صفوں کے درمیان عمداً جگہ خالی چھوڑ دینا درست نہیں ، فقہاء نے یہاں تک لکھا ہے کہ اگر پہلی صف میں دو نمازیوں کے درمیان جگہ خالی رہ گئی ہو اور دوسری صف مکمل ہوگئی ہو تو آنے والے نمازی کو چاہئے کہ دوسری صف کو پھاڑتے ہوئے پہلی صف میں پہونچ کر جو جگہ خالی ہے ، اسے پُر کردے ۔
امام نماز کتنی طویل پڑھا ئے ؟
سوال:۔ ہمارے محلہ میں امام صاحب کی نماز پر بہت سے لوگ تنقیدیں کر تے رہتے ہیں ، اگر