ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
وساوس و خیالات کے آںے پر جو طبعی رنج اس کو پیش آوے گا وہ مجاہدہ ہے اس پر مجاہدہ کا ثواب ملتا ہے ۔ اس لئے میرے خیال میں عبادت مع الوساوس پر اجرو ثواب زیادہ ملتا ہے ایک عبادت کا ثواب دوسرا مجاہدہ کا ۔ ( بشرطیکہ اپنے اختیار سے وساوس کی پرورش نہ کرے اور ان میں خوض نہ کرے ) ۔ ہر وقت حضور حق کامل طور پر تو بڑے بڑوں کو ںصیب نہیں ہوتا اور جب اس حضور میں کوئی سالک کمی محسوس کرتا ہے تو طبعی طور رنج شدید ہوتا ہے وہ بھی حکمت سے خالی نہیں ۔ کہ اس میں صبر و تحمل کا ثواب ملتا ہے ۔ حافظ شیرازی نے خوب فرمایا ۔ باغبان گر چند روز صحبت گل بایدش بر جفائی خار ہجران صبر بلبل بایدش ای دل اندر بند زلفش از پریشانی منال مرغ زیرک چون بدام افتد تحمل بایدش خلاصہ یہ ہے کہ نماز و عبادت میں وساوس و خیالات سے نجات اور حضور قلب کی سعی اپنے اختیار کی حد تک ضروری ہے مگر پھر بھی اس میں کمی رہے تو پھر تفویض کے سوا کوئی چارہ نہیں ؎ گر گر یزی با مید راحتے ہم از ان جا پیشت آید آفتے ہیچ کنجے بے و دو بے دام نیست جز بخلوت گاہ حق آرام نیست اموال میں حقوق کی رعایت کا شدید اہتمام 49 : ارشاد فرمایا کہ میں مدرسہ اور مسجد کی املاک کو تو الگ الگ رکھنے کی فکر کرتا ہی ہوں جو بہت ضروری ہے ۔ اسی لئے مسجد کے پنکھوں پر نشان ڈال دیئے ہیں ان کو اٹھا کر کوئی میرے بیٹھنے کی سہ دری میں یا اپنی جائے قیام میں لے جا کر استعمال نہ کرے ۔ اپنی خاص ملکیت اور اپنی ازواج ( بیبیوں ) کی ملکیت کو بھی الگ الگ رکھتا ہوں ۔ جب کسی گھر میں کوئی چیز دیتا ہوں تو یہ بتلا ہی دیتا ہوں کہ یہ تمھاری ملک یا میری ملک ہے ۔ پھر فرمایا خلاصہ یہ ہے کہ بے فکر ہو کر زندگی نہیں گزارنا چاہیے ۔ معلوم نہیں کس وقت موت آ جائے اور حقوق مشترک رہ جائیں ۔