ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
خطوط میں لکھے ہوئے سلام کا جواب بھی واجب ہے خطوط میں جو سلام کسی کی طرف سے لکھا ہوا آتا ہے اسکا جواب دینا بھی واجب ہے خواہ زبان سے یا قلم سے یا دونوں سے ۔ یہی حال زبانی سلام کا ہے کہ اس کا نفس جواب واجب ہے اور سنانا مستحب ہے ( اس میں غور کیا جائے اگر سلام کرنے والے نے جواب نہ سنا تو جواب نہیں ہوا ۔ سنانا ضروری ہے البتہ اگر دور ہو کہ سنانے میں مشقت ہے تو زبان سے جواب دے کر اشارہ منہ سے کر دے کہ وہ سمجھ جائے کہ جواب دیا ہے ) ۔ لفظ صلعم سے درود و سلام کا اختصار ادب کے خلاف ہے فرمایا کہ حضورؐ کے نام مبارک کے ساتھ درود شریف پڑھنا واجب ہے اگر کسی نے صرف لفظ صلعم قلم سے لکھ دیا زبان سے درود سلام نہیں پڑھا تو میرا گمان یہ ہے کہ واجب ادا نہیں ہو گا ۔ مجلس میں چند علماء بھی تھے انہوں نے اس سے اختلاف کیا اور عرض کیا کہ آج کل لفظ صلعم پورے درود پر دلالت تامہ کرنے لگا ہے اس لئے کافی معلوم ہوتا ہے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ میرا اس میں شرح صدر نہیں ہوا ۔ اور اصل بات تو یہ ہے کہ حضورؐ جیسے محسن خلق کے معاملہ میں اختصار کی کوشش اور کاوش ہی کچھ سمجھ میں نہیں آتی ۔ اگر آپؐ ہمارے معاملہ میں اختصارات سے کام لینے لگیں تو ہم کہاں جائیں ۔ احقر جامع عرض کرتا ہے کہ جہاں تک ضرورت کا تعلق ہے سب سے زیادہ ضرورت اختصار کی حضرات محدثین کو تھی جن کی ہر سطر میں تقریبا حضورؐ کا نام مبارک آتا ہے مگر آپ آئمہ حدیث کی کتابوں کا مشاہدہ فرما لیں کہ انہوں نے ہر ہر جگہ نام مبارک کے ساتھ پورا درود سلام لکھا ہے اختصار کرنا پسند نہیں کیا ۔