ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
یہ فقر و فاقہ اور افلاس سنت نبوی کے مطابق اختیاری تھا وہ اگر چاہتے تو بڑی سے بڑی دولت جمع کر سکتے تھے مگر کبھی اس کی طرف التفات نہیں ہوا اور جو کچھ اللہ نے دیا اس کو غرباء فقراء اور دینی کاموں پر خرچ کر دیا پھر خود مفلس کے مفلس رہے ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ حضرت نانوتویؒ کے پاس کبھی کپڑوں کے دو جوڑے سے زیادہ نہیں رہے ایک بدن پر رہتا تھا دوسرا دھلنے کے لئے دیا جاتا تھا ۔ اور آج کل کے مشائخ تو نوابوں کی زندگی گزارتے ہیں وہ اگر لوگوں سے استغںاء بھی برتیں اور برتنا چاہیے مگر یہ استغںاء اس درجہ کا کمال نہیں جو پچھلے بزرگوں کا تھا کہ فقر و افلاس میں رہتے اور پھر استغںاء کا معاملہ فرماتے تھے ۔ ایک لطیفہ حضرتؒ نے فرمایا کہ مراد آباد کے ایک جلسہ میں کسی دینی کام کے لئے چندہ کی تحریک کرنا تھی ۔ حضرتؒ نے فرمایا کہ میں تو اور کچھ نہیں کہتا ۔ صرف یہ کہتا ہوں کہ یہ ۔ پن چکیاں ۔ بند کر دی جاویں ۔ جن میں مسلمانوں کا لاکھوں کروڑوں روپیہ برباد ہوتا ہے مراد اس سے یہ تھی کہ پان کھانا چھوڑ دیں اور اس سے جو روپیہ بچے وہ چندے میں دے دیں ۔ مرید کے شبہات کا علاج ہندوستان میں تحریکات خلافت کے زمانے میں حضرتؒ نے شرعی وجوہ کی بناء پر اس تحریک میں شرکت نہیں فرمائی تھی اور ہندوستان کے مسلمان اور اکثر علماء اس میں شریک تھے ۔ ایک ڈپٹی کلکٹر صاحب جو حضرت کے مرید تھے انہوں نے آپ کی عدم شرکت پر کچھ شبہات لکھ بھیجے ۔ حضرتؒ نے جواب میں یہ تحریر فرما دیا کہ بہتر صورت یہ ہے کہ آپ مجھ سے کچھ دنوں کے لئے عقیدت مندی کی چھٹی لے لیجئے ۔ پھر فتنہ فرو ہونے کے بعد حقیقت کھل جائے اور تعلق رکھنے کو جی چاہے تو پھر قائم کر لیں ۔ حضرتؒ اس زمانے میں لوگوں کی تنقیدات اور شبہات کا بقدر ضرورت جواب دیا کرتے تھے مگر ایک مرید متوسل کے لئے ایسے سوال و جواب کو اس کی اصلاح میں مخل سمجھ کر یہ جواب دیا ۔