ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
|
رنگ عجیب تھا کہ ان کے ظاہری حالات کو دیکھ کر کوئی پہنچان نہ سکتا تھا کہ یہ کوئی صاحب نسبت بزرگ اور ولی اللہ ہیں ۔ ان کے صاحبزادے مولوی محمد یوسف صاحب کا بھی یہی رنگ تھا کہ صاحب نسبت بزرگ اور ولی اللہ ہونے کے باوجود عام لوگوں کی صف میں انہی کی طرح رہتے تھے ۔ بھوپال میں تحصیلدار کی حیثیت سے ملازم رہ کر وقت گزارا ہے ۔ حضرتؒ نے ان کا واقعہ ذکر فرمایا کہ ایک مشاق فقیر جس نے مسمریزم کی مشق کی ہوئی تھی اپنی خیالی قوت اور توجہ سے لوگوں پر اثر ڈالتا تھا ۔ ایک دن مولوی محمد یوسف صاحب کی مجلس میں پہنچ گیا اور اپنا باطنی تصرف کرنے کا قصد کیا ۔ مولوی صاحب کو فورا احساس ہو گیا تو یہ شعر پڑھا ۔ سنبھل کے رکھنا قدم دشت خار میں مجنوں کہ اس نواح میں سودا برہنہ پا بھی ہے ملفوظات 11 رمضان 1348 ھ اپنے کمالات کے اخفاء و اظہار میں معتدل فیصلہ بعض اکابر اولیاء اللہ اس کا بڑا اہتمام فرماتے تھے کہ جو عبادت کریں ۔ چھپ کر کریں جو نیک کام کریں کسی کو خبر نہ ہو ۔ بعض حضرات تو لوگوں کے سامنے ایسے کام تھے جو دیکھنے والوں کی نظر میں عیب اور گناہ ہوں حالانکہ وہ در حقیقت گناہ نہیں ہوتے تھے ۔ منشاء یہ تھا کہ لوگ ہمارے معتقد نہ رہیں بد گماں ہو جائیں ۔ حضرتؒ فرماتے تھے کہ سنت کا معتدل طریق یہ ہے کہ اپنے کام سے کام رکھے نہ اخفاء کا اہتمام کرے نہ اظہار کا ۔ اور فرمایا کہ میرا تو یہ دل چاہتا ہے کہ میرے کسی قول فعل سے کسی کو دھوکہ نہ ہو کہ کسی غیر واقعی کمال کا کوئی معتقد ہو جائے ۔ بلکہ غیر واقعی عیب کا کوئی معتقد ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ علماء کے درمیان اختلافی مسائل میں توسع فرمایا کہ ہمارے استاد حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کے مزاج میں ایسے اختلافی مسائل کے بارے میں بڑا توسع تھا ۔ میں نے ( یعنی حضرت حکیم الامتہ نے ) ان سے ایک مسئلہ پوچھا جس میں مولانا کا فتوی حضرت گنگوہیؒ کے فتوے سے مختلف تھا ۔ اپنی تحقیق کے مطابق مسئلہ