ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہوں زخمی ہو گیا ہوں مرنے والا ہوں اور میری ہمیانی میں بہت سا روپیہ بندھا ہوا ہے ۔ میں نے چاہا کہ اب یہ روپیہ میرے تو کسی کام آ نہیں سکتا ۔ آپ یہاں آ گئے تو آپ ہی کو دے دوں ۔ روپیہ کا نام سنکر لالہ جی پگھل گئے اور ڈرتے ڈرتے پاس آئے ۔ جب بالکل قریب آ گئے تو اس زخمی نے تلوار اٹھا کر لالہ جی کی ٹانگ کاٹ دی ۔ لالہ جی گر پڑے ۔ مگر گرتے ہی اسکی کمر ٹٹولی کہ روپیہ ہو تو کھول لوں زخمی نے کہا لالہ جی باؤ لے ہوئے ہو ۔ جنگ میں کوئی روپیہ کمر کو باندھ کر بھی لایا کرتا ہے اصل بات یہ تھی کہ میرے آس پاس سارے مردوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں رات کو میں اکیلا رہتا ہوں محض موانست کے لئے تمھیں اپنے ساتھ کر لیا ہے کہ رات کو بات چیت تو رہے گی اور بغیر زخمی ہوئے تم یہاں کہاں ٹھہرتے اس لئے تمھارے ساتھ یہ معاملہ کیا گیا ۔ لالہ جی غصہ میں بھر کر بولے مکا مکا اوت کے اوت نہ خود چلیں نہ دوسروں کو چلنے دیں ۔ ماموں صاحب نے یہ حکایت بیان کر کے فرمایا کہ آج کل اللہ کے راستہ میں لوگوں کا یہی حال ہے کہ خود تو چلتے نہیں اور کوئی دوسرا چلنا چاہے تو اس کی راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں ۔ جو کسی بڑے سے بڑے ظالم پر بھی ظلم کرے گا اس سے بھی اللہ انتقام لے گا ایک بزرگ کی مجلس میں ایک شخص نے حجاج بن یوسف کی طرف کوئی عیب منسوب کیا اس بزرگ نے پوچھا کہ تمھارے پاس اس کا کوئی شرعی ثبوت اور حجت موجود ہے کہ حجاج نے ایسا کیا تھا مگر انکی سنی سنائی بے دلیل بات تھی تو ان بزرگ نے فرمایا کہ خوب سمجھ لو کہ حجاج کتنا ہی بڑا ظالم سہی اور یہ بھی صحیح کہ اللہ تعالی اس سے ہزاروں بلکہ لاکھوں مظلوموں کا انتقام لے گا ۔ مگر یہ بھی اپنی جگہ صحیح ہے کہ اگر کسی نے اس پر ظلم کیا تو اللہ تعالی اس سے حجاج کا بھی انتقام لے گا بزرگان دیو بند کا اصل امتیاز ارشاد فرمایا کہ میں جو اپنے بزرگوں کا متعقد ہوں اسکی بناء یہ نہیں کہ یہ دنیا میں سب سے بڑے عالم ہیں ۔ کیونکہ مجھے یہ احتمال ضرور ہے کہ زمانے میں کچھ علماء ان سے بھی بڑے موجود ہوں اگرچہ ہمیں معلوم نہ ہوں بلکہ میرے اعتقاد کی بنیاد اس پر ہے کہ یہ لوگ اللہ والے تھے دنیا دار نہ