ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
خبر ہی نہ رہے ۔ استغراق اور چیز ہے خشوع اور چیز ۔ رسول اللہ ؐ کو نماز میں استغراق نہیں ہوتا تھا ۔ اس پر وہ حدیث شاہد ہے جس میں فرمایا ہے کہ جماعت نماز کے وقت اگر کسی بچے کے رونے کی آواز آتی تھی تو آںحضرتؐ نماز کو مختصر فرما دیتے تھے کہ بچے کی ماں اس کے رونے سے نماز میں پریشان ہو گی ۔ اگر استغراق کی کیفیت ہوتی تو بچے کے رونے کی آواز کیسے آپ کو معلوم ہوئی ۔ اور حقیقت بھی یہ ہے کہ استغراق ایک غیر اختیاری حالت ہے اس میں ترقی نہیں ہوتی ترقی انہی اعمال میں ہوتی ہے جو اپنے اختیار سے کئے جاویں ۔ خشوع بھی ایک اختیاری عمل ہے وہی مطلوب ہے ۔ علماء کو صوفیاء پر ترجیح ارشاد فرمایا کہ میں ہمیشہ علماء کو صوفیہ پر ترجیح دیتا ہوں کیونکہ دین اور اس کی حدود کے محافظ علماء ہی ہیں اسی لئے میں علماء کے لئے خلوت نشینی پر اس کو ترجیح دیتا ہوں کہ وہ درس تدریس وعظ و تبلیغ یا تصنیف و فتوی میں اپنا زیادہ وقت صرف کیا کریں ۔ یہ میرا فیصلہ عقلی ہے ورنہ طبعی طور پر میں صوفیاء سے عشق رکھتا ہوں ۔ اہل طریقت کے لئے ہدایت فرمایا کہ ذکر اللہ اور نوافل و عبادت میں ایک خاص لذت ہے جو دنیا کی ساری لذتوں سے فائق ہے مگر مبتدی کو اس لذت و حلاوت کی فکر میں نہ رہنا چاہیے کیونکہ اعمال دین مبتدی کے لئے دواء کا حکم رکھتے ہیں ۔ دواؤں میں مزا اور لذت کہاں ۔ البتہ منتہی کے لئے یہی اعمال غذا لذیذ بن جاتے ہیں پھر فرمایا کہ لوگ اس طریق میں مزے کے طالب ہیں حالانکہ یہاں تو لوہے کے چنے چباتے ہیں جب تک اس منزل سے نہ گزر جائے لذت و حلاوت حاصل نہیں ہوتی ۔ جس کسی کو کوئی کام بتاؤ آسان کر کے بتاؤ خواہ وہ اپنا نوکر ہی ہو ارشاد فرمایا کہ عام طور پر لوگ کسی کو کام کے لئے مامور کرتے ہیں اور پوری بات بتاتے نہیں