ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
سے بد تر و کمتر سمجھتا ہے ۔ سماع کے متعلق تحقیق ارشاد فرمایا کہ صوفیائے کرام میں اس میں تو اختلاف ہوا ہے کہ بعض نے خاص شرائط کے ساتھ سماع ( گانا سننے ) کی اجازت دی اور عمل بھی کیا ۔ بعض نے مطلقا منع فرمایا لیکن اس بات پر سب کا تفاق ہے کہ گانا سننا جزء طریق یا ان معمولات میں سے نہیں جن کو تزکیہ باطن کے لئے صوفیہ کے مختلف طبقات نے تجویذ کیا ہے ۔ صوفیہ کے چاروں مسلک چشتیہ ، نقشبندیہ ۔ سہر وردیہ قادریہ میں کسی نے گانا سننے کو سالک طریق کے لئے بطور معمول وظیفہ نہیں بتلایا ۔ کسی خاص مریض کو جازت دے دی جاتی ہے جیسے بعض اوقات طبیب سنکھیا وغیرہ سمیات سے بیمار کا علاج کرتے ہیں ۔ خلاصہ یہ ہے کہ سماع اس طریق میں کوئی غذا نہیں بلکہ دواء ہے ۔ سید الطائفہ حضرت حاجی صاحبؒ نے سماع کے متعلق فرمایا کہ ۔ ۔ مبتدی را مضر باشد و منتہی را حاجت نیست ۔ انگریزوں کے متعلق مولانا محمد یعقوب صاحبؒ کا حکیمانہ مقولہ فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ فرمایا کرتے تھے کہ حق تعالی کا بڑا احسان ہے کہ انگریزوں میں دو عیب رکھ دئیے جن کی وجہ سے ہندوستانیوں کا ایمان بچ گیا ۔ ایک بخل دوسرے کبر ۔ ان کے یہاں مسلمان بادشاہوں کی طرح دادو ہش کا کوئی دفتر نہیں اور تکبر کا عالم یہ ہے کہ ہندوستانیوں سے بالکل الگ تھلگ رہتے ہیں ان کے مجامع میں شامل ہونے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں ۔ تنبیہہ یہ اس وقت کا حال تھا کہ جب مسلمانوں میں اسلامی اور قومی حمیت کا غلبہ تھا وہ کھانے پینے اور نشست برخاست اور عام معاشرتی کاموں میں انگریزوں کی نقالی کو عیب سمجھتے تھے ۔ افسوس کہ