ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
الحمد للہ نہ کہے ۔ باطنی امور میں تفقہ صوفیہ کا حصہ ہے جس طرح احکام ظاہر میں اجتہاد اور تفقہ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح احکام باطنہ میں بھی اس کی ضرورت ہے احکام ظاہرہ کے آئمہ اجتہاد معروف آئمہ مجتہدین اور فقہاء ہیں اور امور باطنہ کے فقہاء صوفیہ ہیں ۔ حضرت حاجی صاحبؒ نے فرمایا کہ جو مسئلہ احکام ظاہرہ سے متعلق ہو اور اس میں فقہاء اور صوفیہ کا اختلاف ہو جائے تو میں فقہاء کی تحقیق کو ترجیح دیتا ہوں لیکن اگر مسئلہ امور باطنہ سے متعلق ہے تو میں اس میں صوفیہ کے قول کو اختیار کرتا ہوں کیونکہ ان امور میں ان کا تفقہ زیادہ قابل اطمینان ہے ( احقر جامع کہتا ہے ) کہ امام غزالیؒ نے اپنی کتاب فاتحۃ العلوم میں فرمایا ہے کہ آئمہ اربعہ اور بیشتر آئمہ فقہاء مجتہدین صرف ظاہر ہی کے امام نہیں بلکہ تصوف اور سلوک کے اور امور باطنہ کے بھی امام ہیں ۔ حضرت حاجی صاحبؒ کا یہ ارشاد عام علماء ظاہر کے متعلق معلوم ہوتا ہے جو امور باطنہ کے ماہر نہیں ۔ واللہ اعلم ۔ عام حیوانات اور انسان میں فرق کی ایک خاص وجہ ارشاد فرمایا کہ جتنے حیوانات دنیا میں ہیں ان کے افراد میں قوت و استعداد کے اعتبار سے کمی بیشی ہوتی ہے ۔ بعض دفعہ ایک فرد اتنا قوی ہوتا ہے کہ دو کا کام کر لے بعض اس سے بھی زیادہ چار چھ یا آٹھ دس فرد کا کام پورا کرے ۔ ایک گھوڑا چار گھوڑوں کا کام پورا کرے یا ایک گدھا چار گدھوں کا بوجھ اٹھا لے ۔ اسی طرح تمام حیوانات کے افراد میں تفاوت اور تفاضل ہر شخص جانتا ہے مگر یہ تفاوت اور تفاضل نوع انسانی میں تمام انواع سے اتنا زیادہ ہے کہ اس کی کوئی حد نہیں ۔ ایک انسان سو آدمیوں کا اور دوسرا ایک انسان ہزار بلکہ لاکھ آدمیوں کا کام اکیلا انجام دے سکتا ہے حدیث میں یہ قصہ معروف ہے کہ فرشتوں نے رسول اللہ ؐ کے ساتھ پورے عالم کا موازنہ کیا تو آپ کی ذات سب پر بھاری رہی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ انسان کا ایک فرد سارے عالم کے برابر یا اس سے بڑھ کر بھی ہو سکتا ہے اسی لئے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحبؒ فرمایا کرتے کہ در