ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ہوئیں تو عہد سلف ہی کے آخری دور میں اس کی تدوین بھی شروع ہو گئی ۔ اور یہ معاملہ ایسا ہی ہے جیسے آںحضرتؐ کے عہد مبارک میں حدیث و فقہ کی تدوین نہیں ہوئی ۔ اکابر امت نے جوں جوں ضرورت تدوین محسوس کی اسی تدریج سے حدیث کی پھر فقہ اور اصول فقہ کی تدوین ہوئی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ اعمال باطنہ کے احکام کتب فقہ میں مدون نہ ہونے سے اس دھوکے میں نہ پڑیں کہ شرعی احکام نہیں یا ان کی اہمیت نماز روزہ وغیرہ احکام سے کچھ کم ہے ۔ شیخ کی مجلس میں بیٹھنے والوں کو کیا کرنا چاہیے ارشاد فرمایا کہ جو طالب اپنے شیخ کی مجلس میں بیٹھے اس کے لئے ادب یہ ہے کہ جب شیخ کچھ کلام کرے تو پوری توجہ سے اس کو سنے ۔ اور جب خاموش رہے تو یہ ذکر اللہ میں مشغول رہے اگرچہ ذکر قلبی بھی اس وقت کافی ہے مگر میں ذکر لسانی کو اس لئے ترجیح دیتا ہوں کہ ذکر قلبی میں اکثر غفلت پیش آ جاتی ہے اور یہ آدمی سمجھتا رہتا ہے کہ میں ذکر میں مشغول ہوں اور فرمایا کہ ذکر قلبی کی دو صورتیں ہیں ایک الفاظ متخیلہ یعنی اللہ تعالی کے کسی نام کے الفاظ دھیان میں رہیں ۔ دوسرے محض تفکر یعنی اللہ تعالی کی قدرت کاملہ اس کی رحمت اور اس کی نعمتوں میں غور و فکر ۔ نماز میں خشوع اور حضور قلب کا آسان نسخہ ارشاد فرمایا کہ خشوع نماز کی روح ہے اس کے حاصل کرنے کے لئے مشائخ نے بہت سے طریقے اور اعمال لکھے ہیں تجربہ شاہد ہے کہ اس کی کوشش میں زیادہ کھپ جانے سے تکان پھر اکتاہٹ پیدا ہو جاتی ہے اس لئے اس میں اعتدال چاہیے اور اس کی حد یہ ہے کہ جو الفاظ نماز میں زبان سے ادا کرتا ہے وہ محض یاد سے پڑھتا نہ چلا جائے بلکہ ایک ایک لفظ پر اس طرح دھیان لگائے جیسے کچا حافظ قرآن کے الفاظ کو سوچ سوچ کر نکالتا ہے اور اس میں اگر کسی وقت غفلت ہو جائے تو اس کے قلق اور آئندہ کی فکر چھوڑ کر فورا اسی طریقہ پر آ جائے کہ جو الفاظ زبان سے ادا کر رہا ہے اس پر دھیان لگا دے ۔ نماز میں استغراق کی کیفیت مطلوب نہیں کہ اس کو اور کسی چیز کی