ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
ایک نہایت اہم مختصر جامع ارشاد ارشاد فرمایا کہ یہ ایک جملہ ہے جو صدہا برس کی تحقیقات کا خلاصہ اور طریق تصوف کی پوری حقیقت اور تمام گمراہیوں اور پریشانیوں سے نجات ہے کہ انعلات غیر اختیاری اور افعال اختیاری ہیں اور وہی اس طریق میں مطلوب ہیں انفعالات مطلوب نہیں ان کی فکر میں پڑنا خود اپنے لئے پریشانی خریدنا ہے ۔ حقیقت دنیا ارشاد فرمایا کہ دنیا ایک حالت عاجلہ ہے اور اس کی دو قسم ہیں ایک معین فی الدین دوسرے مانع عن الدین پہلی قسم دنیا کی محمود ہے اور دوسری قسم مذموم اور ضابطہ سے ایک تیسری قسم بھی ہو سکتی ہے کہ جو دین کے لئے نہ معین ہو نہ اس سے مانع ہو مگر یہ تیسری قسم بھی دوسری قسم مذموم کے ساتھ ملحق ہے کیونکہ ایک عبث اور لا یعنی فعل ہے اور لا یعنی فعل کم از کم انسان کو اس وقت کی برکت اور حسنات سے تو محروم کر ہی دیتا ہے اس لئے ایک حیثیت سے وہ بھی مانع عن الدین ہی ہو گیا ۔ اور مولانا احمد حسن صاحب امروہیؒ نے ایک جملہ بہت اچھا اس معاملہ میں ارشاد فرمایا وہ یہ کہ لفظ دنیا ایک تو دین کے بالمقابل بولا جاتا ہے وہ تو مطلقا مذموم ہے اور کبھی یہ لفظ آخرت کے مقابلہ میں بولا جاتا ہے اس میں یہ تفصیل ہے کہ جو دنیا خود مطلوب بذاتہ ہو آخرت کے لئے نہ ہو وہ تو مذموم ہے اور جو دنیا آخرت کے لئے مطلوب ہو یعنی جس کے حاصل کرنے سے مقصود دین اور دینی مقاصد ہوں وہ محمود ہے اور فرمایا کہ دنیا کے بارہ میں ایک بزرگ نے چند اشعار میں خوب فرمایا عارفے خواب رفت در فکرے دید دنیا بصورت بکرے کرد از وے سوال کے دلبر بکر چونی باین ہمہ شوہر گفت یک حرف باتو گویم راست کہ مرا ہر کہ بود مرد نخواست وانکہ نا مرد بود خواست مرا زین بکارت ہمیں بجاست مرا سرمد مجذوب کے چند اشعار ۔