ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
مدارس اسلامیہ کے لئے چندہ جمع کرنے کا طریقہ بقول حضرت شیخ النہدؒ ارشاد فرمایا کہ مولانا مبارک علی ( سابق نائب مہتمم دار العلوم دیو بند ) سے مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت شیخ العرب والعجم شیخ الہندؒ مولانا محمود الحسنؒ کے سامنے کسی نے یہ شکل پیش کی کہ مدارس اسلامیہ کے لئے چندہ جمع کرنے میں بہت سے منکرات پیش آتے ہیں ۔ لوگوں میں علم و علماء کی تحقیر پیدا ہوتی ہے وغیرہ ذالک اور چندہ نہ کریں تو ان مدارس کا کام کیسے چلے ۔ حضرت شیخ الہندؒ نے فرمایا کہ چندہ کرو مگر غریبوں سے کرو ۔ حضرت نے یہ روایت نقل کر کے فرمایا کہ یہ بالکل صحیح علاج ہے وجہ یہ ہے کہ غریب لوگ چندہ جمع کرنے والے علماء کو حقیر نہیں سمجھتے تعظیم کے ساتھ پیش کرتے ہیں اور جو کچھ دیتے ہیں ان پر بار خاطر بھی نہیں ہوتا ۔ خوشدلی کے ساتھ دیتے ہیں جس میں برکت ہی برکت ہوتی ہے ۔ مگر اس پر یہ سوال ہو گا کہ غریب لوگوں سے چندہ ملے ہی گا کتنا ؟ مقدار چندہ بہت گھٹ جائے گی مگر یہ خیال اولا تو یوں غلط ہے کہ دنیا میں ہمیشہ غربیوں کی تعداد زیادہ مالداروں کی کم رہی ہے ۔ اگر سب غریب آدمی ایک ایک آنہ دینے لگیں تو لاکھوں کی رقم جمع ہو جائے گی ۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر فی الواقع چندہ کم وصول ہو تو کام کو اسی پیمانہ پر کر زیادہ نہ بڑھاؤ کیا ضروری ہے کہ قدرت سے زیادہ بار اٹھایا جائے ۔ مامون رشید کا ایک عبرت آموز واقعہ فرمایا کہ ایک شخص خلیفہ ہارون الرشید کے صاحبزادے مامون الرشید کے پاس آیا اور حج ادا کرنے کے لئے ان سے روپیہ مانگا ۔ مامون الرشید نے کہا کہ اگر تم صاحب مال ہو تو سوال کیوں کرتے ہو ۔ اور صاحب مال نہیں تو تم پر حج فرض نہیں اس نے کہا کہ میں آپ کو ایک بادشاہ سمجھ کر آیا ہوں مفتی سمجھ کر نہیں آیا ۔ مفتی تو شہر میں آپ سے زیادہ اچھے موجود ہیں ۔ آپ مجھے فتوی نہ سنائیں جو دے سکتے ہیں دے دیجئے ورنہ انکار کر دیجئے ۔ مامون الرشید کو اس کی بات پر ہنسی آ گئی ۔