ملفوظات حکیم الامت جلد 24 - یونیکوڈ |
مخالف سے انتقام یا صبر میں عارفین کا ضابطہ ارشاد فرمایا کہ مولانا محمد علی صاحب مونگیریؒ حضرت شاہ فضل الرحمن صاحبؒ گنج مراد آبادی کے خلیفہ تھے ۔ شروع میں کسی نیم مجذوب سے بھی استفادہ کیا تھا ان کا ایک ملفوظ مجھے یاد رہ گیا ۔ فرمایا کہ ۔ اگر کوئی تمھیں ستائے تو تم نہ انتقام لو اور نہ بالکل صبر کرو ۔ مطلب یہ تھا کہ مکمل صبر کرنے سے بعض اوقات ستانے والے پر منجانب اللہ کوئی عذاب آ جاتا ہے اس لئے اس پر ںظر شفقت کر کے کچھ معمولی سا عمل انتقامی کر لو ۔ حضرت مولانا دیو بندی ( شیخ الہندؒ ) نے حدیث لدود کی تشریح اسی اصول کی بناء پر فرمائی ہے لدود اس دواء کو کہتے ہیں جو خاص طریقہ سے مریض کے حلق کے میں ڈالی جاتی ہے ۔ واقعہ حدیث کا یہ ہے کہ ایک مرتبہ آںحضرت ؐ بیمار ہوئے ۔ صحابہ کرام میں باہم مشورہ ہوا کہ آپؐ کو لدود کیا جائے ۔ مگر آںحضرتؐ نے منع فرما دیا ۔ بعد میں اتفاقا آپؐ کو غشی ہو گئی ۔ صحابہ کرام نے یہ خیال کیا آپؐ کا منع فرمانا ایک طبعی امر ہے کہ مریض کو دواء سے کراہت ہوا کرتی ہے کوئی واجب التعمیل حکم نہیں ہے ۔ اس لئے غشی کی حالت میں لدود کر دیا ۔ جب آپؐ کو افاقہ ہوا تو پوچھا کہ کس نے مجھے لدود کیا تھا ۔ اور فرمایا کہ جس جس نے لدود میں شرکت کی ہے ان سب کو لدود کیا جائے ۔ چنانچہ ایسا کر دیا گیا ۔ اس واقعہ میں بظاہر رسول اللہؐ نے مخالفت کرنے والوں سے اپنا انتقام لے لیا ہے ۔ حالانکہ آپؐ کی عام عادت کسی سے اپنے نفس کا نتقام لینے کی نہ تھی ۔ حضرت شیخ الہندؒ نے فرمایا کہ اس وقت غالبا انتقام لینا اس مصلحت سے تھا ۔ کہ یہ لوگ جن سے یہ مخالفانہ عمل سر زد ہو گیا ہے ۔ دنیا یا آخرت کے کسی بڑے عذاب میں مبتلا نہ ہو جائیں ۔ حضرت شیخ الہندؒ نے فرمایا کہ ایک بزرگ راستہ پر تشریف لے جا رہے تھے ۔ کہ ایک مرید ان کے ساتھ تھا ۔ ایک کنویں پر گزر ہوا جہاں لوگ پانی بھر رہے تھے ان میں ایک بڑھیا عورت بھی