ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
عربوں اَور اَفغانوں نے ایسا نہ کیا : لیکن عرب ممالک جتنے بھی ہیں ایک سرے سے یہ دُبئی ہو اَبو ظہبی ہو کوئی بھی چھوٹے سے چھوٹی حکومت ہوبڑے سے بڑی حکومت ہو، مصر ہو، سعودی عرب ،لیبیا ،اَلجزائر، مراکش، ساری جگہوں پر انگریز گئے ہیں کہیں برطانیہ والے گئے ہیں کہیں فرانس والے گئے ہیں لیکن حکمران اِنہیں مسلمان رکھنا پڑا کیونکہ دُوسری حکومت یہ قبول نہیں کر سکتے تھے کسی بھی طرح، یہ غیرت مندی تھی اُن کی۔ جس طرح اَفغانستان میں اَب آپ دیکھ رہے ہیں غریب لوگ ہیں پہلے مشہور تھا رُوس کے حملے سے پہلے تک کہ وہاں بدحالی خستگی بہت ہے اَور سپاہیوں کے بھی بوٹ پھٹے ہوئے ہوتے ہیں جو یہاں پہرہ دیتے ہیں طور خم وغیرہ میں، یہ مشہور تھا لیکن غیرت مند ہے معاشرہ اُن کا ،یہ گوارہ نہیں کر سکتے کہ دُوسرا حکومت کر لے یہاں آکر بلکہ ہم میں سے ہی کوئی (حکمران) ہوگا، دُوسرے کا کٹ پتلی ہو وہ بھی نہیں گوارہ کرتے تو اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انگریز نے بہت حد تک بگاڑا ہے اَور بگاڑنے کے منصوبے بنائے ہیں عرب ممالک کو بھی لیکن اُن کی یہ ایک غیرت مندی جو تھی وہ قائم ہے ۔ یہاں اَنگریز کی تربیت نے مزاجوں میں تکبر پیدا کر دیا عربوں میں نہیں : اُن میں دو چیزیں نہیں آنے پائیں ایک تو ''تکبر ''نہیں ہے وہاں بالکل ،جو یہاں اَنگریز نے پیدا کر دیا ١ چھوٹے بڑے کا بہت بڑا فرق ہے ،چھوٹا جائے گا تو بیٹھ ہی نہیں سکتا بڑے اَفسر کے سامنے کھڑا رہے گا جب وہ کہے گا بیٹھ جاؤ بیٹھ جائے گا ۔اَور اِسلام نے اِن چیزوںکو مٹایا تھا ،عرب میں نہیں ہے یہ سلسلہ ،چھوٹا بڑے کے پاس چلا جاتا ہے بڑا چھوٹے کے پاس چلا جاتا ہے ۔اَور عراق سے آئے تھے ١ اَنگریز ہندوستان پر اپنے غاضبانہ قبضہ کے بعد ہم ہندوستانیوں کو اَپنا ''غلام'' سمجھتے ہوئے ''متکبرانہ '' لب و لہجہ سے بات کرتاتھا اَور اپنے بعد یہاں کے سرکاری اَفسروں اَور ملازموں کی تربیت بھی اِسی اَنداز میں کر کے گیا اِسی لیے عمومًا اَنگریزی بولنے اَور سیکھنے والوں میں تکبر آجاتا ہے اَور بڑا ہو یا چھوٹا متکبرانہ اَنداز میں بات کرتا ہے جبکہ یہ لوگ اپنے ملکوں میں آپس میں اَنگریزی بولتے وقت ایسا لب و لہجہ اِختیار نہیں کرتے۔ محمود میاں غفرلہ