Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

41 - 65
والے زائد منافع میں سے واپس ہوگا یا اِنتہائے مدت پر اَصل جائیداد کی واپسی خرید کے وقت اُس کی قیمت میں سے اَداہوگا۔ 
(٣)  مدیر کی جانب سے یہ لازمی وعدہ کہ وہ اِن اَشیاء کو (جن کی نمائندگی صکوک کرتے ہیں اُس قیمت ِ اسمیہ پر خرید لے گا جس پر صکوک جاری کیے گئے تھے۔ واپس خرید کے دِن بازاری قیمت پر نہ خریدے گا۔ 
مولانا تقی عثمانی مدظلہ لکھتے ہیں  : لائی بور کی شرح سے زائد واقعی نفع مدیر کو اِس بنیاد پر دیناکہ وہ اُس کی اچھی کار گردگی کا محرک ہوگا اِس کے جواز کی دلیل وہ ہے جو بعض فقہا نے ذکر کی اَور کہا کہ یہ وکالت اَور دلالی میں جائز ہے۔ اِس کو اِمام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اَور اِبن سیرین رحمہ اللہ سے تعلیقًا ذکر کیا ۔   
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا بَأْسَ اَنْ یَّقُوْلَ مَعَ ھٰذَا الثَّوْبِ فَمَا زَادَ عَلٰی کَذَا وَکَذَا فَھُوَ لَکَ۔ وَقَالَ ابْنُ سِیْرِیْنَ اِذَا قَالَ بِعْہُ بِکَذَا فَمَاکَانَ مِنْ حَرَجٍ   فَھُوَ لَکَ اَوْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَکَ فَلَا بَأْسَ بِہ ۔
''اِبن عباس رضی اللہ عنہ نے فرما یا کہ یہ کہنے میں کچھ حرج نہیں ہے کہ یہ کپڑے  (اِتنے میں) فروخت کرو اِس سے زائد پر فروخت کرو گے تو زائد نفع تمہارا ہوگا اَور اِبن سیرین رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب آدمی یہ کہے کہ اِس کپڑے کو اِتنے میں فروخت کرو اِس پر جو زائد نفع ملے وہ سب تمہارا ہوگا یا وہ میرے اَور تمہارے درمیان نصف نصف ہوگا تو اِس میں کچھ حرج نہیں ہے۔ ''
اِبن قدامہ رحمہ اللہ اپنی'' کافی'' میں لکھتے ہیں  : وان قال بع ھذا بعشرة فمازاد فھو لک صح ولہ الزیادة لان ابن عباس کان لایری بذالک بأسا ۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter