Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012

اكستان

34 - 65
کی طرف روانہ کر دیا جائے۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے اُس لشکر کی روانگی کا حکم دے دیا مگر تمام صحابہ رضی اللہ عنہم اِس معاملہ میں حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی رائے کے مخالف تھے، کہتے تھے کہ ایسے پر آشوب وقت میں جبکہ اَندرونِ ملک میں متعدد قبائل سے بغاوت کے شعلے بلند ہو رہے ہیں لڑائی میں پیش ِ قدمی کرنا بالفعل مناسب نہیں حتی کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں قتال کے سب سے زیادہ حامی حضرت عمر رضی اللہ عنہ اَور حضرت علی رضی اللہ عنہ ہو سکتے تھے مگر یہ دونوں بھی حالات کی نزاکت سے متاثر تھے اَور لڑائی کو مصلحت نہ سمجھتے تھے۔ 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا خلیفۂ رسول اللہ! یہ سختی کا وقت نہیں اِس وقت تالیف سے کام لیجئے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ کی اِس بات پر آپ رضی اللہ عنہ کو غصہ آگیا اَور فرمایا  اَجَبَّار فِی الْجَاھِلِیَّةِ وَخَوَّار فِی الْاِسْلَامِ  یعنی اے عمر تم جاہلیت میں تو بڑے تند خو تھے مگر اِسلام میں آکر ایسے  نرم ہو گئے۔ سنو!  تَمَّ الدِّیْنُ وَانْقَطَعَ الْوَحْیُ اَیُنْقَصُ وَاَنَا حَیّ دین کامل ہوچکا وحی بند ہو چکی  کیا یہ ہو سکتا ہے میری زندگی میںدین ناقص ہوجائے ؟  اَللّٰہُ اَکْبَرُ !  حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کو  دین ِ اِسلام پر کیسا دعوی تھا معلوم ہوتا ہے کہ دین ِپاک کے ایک اَکلوتے وارث وہی تھے۔ 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی یہ بات سن کر میں تو سمجھ گیا کہ اللہ نے اِن کا سینہ کھول دیا ہے۔ 
حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی اِسی قسم کے گفتگو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ سے ہوئی  مگرحضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے کسی کی کچھ نہ سنی اَور کچھ مخالفت و ملامت کی کچھ پرواہ نہ کی اَور حکم   دیا کہ میری اُونٹنی لاؤ میں خود قتالِ مرتدین کے لیے جاتا ہوں اَور فرمایا کہ اُسامہ رضی اللہ عنہ کا لشکر بھی 
(بقیہ حاشیہ صفحہ ٣٢ )نتیجہ یہ ہوا کہ خدا نے مسلمانوں کو فتح دی رُومیوں کو شکست ہوئی مگر شرجیل اَور اُس کا ملک صحیح و سالم رہا، لہٰذا اِنتقام پورا نہ ہوا اِس غزوہ کا نام ''غزوہ موتہ'' ہے (موتہ بضم میم ملک ِ شام کا ایک شہر ہے جو شرجیل کی حکومت میں تھا) اِسی غزوۂ موتہ کی کمی پوری کرنے کے لیے اُسامہ   کا لشکر بھیجنے کا حکم آپ  ۖ نے دیا۔ حضرت اُسامہ  حضرت زید اَوّلین سردار غزوۂ موتہ کے فرزند ہیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 یہاں سارے اِسلام کے دُشمن ہیں : 8 1
4 یہاں کے لوگ باغیرت نہیں ،اپنا حکمران اَنگریز کو تسلیم کرلیا : 8 3
5 'زبان' نہ گھستی ہے نہ تھکتی ہے' دماغ' تھک جاتا ہے : 11 3
6 حضرت اَبوبکر اَور '' زبان'' کوسزا : 11 3
7 بلند آواز والے صحابہ ڈر گئے ،حضرت عباس کی آوازدَس میل دُور چلی جاتی تھی : 12 3
8 آپ ۖ کی طرف سے تسلی اَور بشارت : 13 3
9 زیادہ کام زبان سے اَنجام پاتے ہیں : 14 3
10 علمی مضامین سلسلہ نمبر٥٥ 15 3
11 اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 1
12 کرامت ِ حسّی : 24 11
13 قسط : ١٤ پردہ کے اَحکام 29 1
14 شرعی پردہ کے تین درجے : 29 13
15 پہلے درجہ کا ثبوت : 29 13
16 پردہ کے دُوسرے درجہ کا ثبوت : 30 13
17 پردہ کے تیسرے یعنی اَعلیٰ درجہ کے پردہ کا ثبوت : 31 13
18 پردہ کی قسموں میں اَصل پردہ تیسرے ہی درجہ کا ہے : 32 13
19 پردہ کے تینوں دَرجوں کے اَحکام اَور اُن کا باہمی فرق : 32 13
20 قسط : ١٠ سیرت خلفائے راشدین 33 1
21 قتالِ مرتدین اَور تجہیز جیش اُسامہ : 33 20
22 کرامت : 36 20
23 قسط : ٧اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 38 1
24 (١) ایک مدت ختم ہونے پرحاملین ِ صکوک میں نفع کی تقسیم : 39 23
25 فقہی اِعتبار سے اِس بحث کے تین مسئلے اَور اُن پر تبصرہ : 40 23
26 (٢) رأس المال کی واپسی کی ضمانت : 40 23
27 ہمارا تبصرہ : 43 23
28 حضرت آپاجان رحمة اللہ علیہا 50 1
29 شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مد نی 50 28
Flag Counter