ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
چلاہوں آج نماز قضا ہو رہی ہے بس یہ خیال آنا تھا کہ گاڑی جنگل میں بِلا کسی اسٹیشن کے رُک گئی۔ راقم الحروف نے جلدی سے نمازاَدا کی اَور خدا کا شکر اَدا کیا جیسے ہی گاڑی کے پائیدان پر پیر رکھا گاڑی نے چلنا شروع کر دیا۔ (٥) ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ آپ نماز اَدا کرنے کے لیے پنجاب میل سے نجیب آباد اسٹیشن پر اُترے، گاڑی نے فورًا ہی سیٹی دے دی۔ حضرت نماز پڑھتے ہی رہے نتیجہ یہ ہوا کہ گاڑی کا کوئی پرزہ خراب ہو گیا کہ جس کی وجہ سے گاڑی ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ ہو گئی۔ (٦) مولانا ظل الرحمن صاحب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سہنسپور میں جمعیة علماء ہندکا سالانہ جلسہ تھا لیکن جس دِن جلسہ کی تاریخ تھی اُس سے تین دِن پیشتر سے لے کر تاریخ ِجلسہ تک اِس قدر بارش ہوئی کہ جل تھل ایک ہو گئے اَور اَبر ِمحیط کا یہ عالم تھا کہ کہیں سے کھلتا ہوا نظر نہ آتا تھا۔ لیگی حضرات آوازیں کس رہے تھے اَور مذاق اُڑا رہے تھے اِسی حالت میں حضرت سہنسپور تشریف لے آئے سب لوگوں نے حضرت سے عرض کیا کہ حضور دُعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ بارش روک دیں چنانچہ حضرت نے دُعا فرمائی اُسی وقت قبل عصر اَبر آلود آسمان پر بادل چھٹا اَور سورج جگمگاتا ہوا دِکھائی دیا اَور عشاء کے وقت تک وہیں زمین جہاں گھٹنوں تک پانی بھرا تھا خشک ہو گئی اَور بفضلہ تعالیٰ عشاء کی نماز کے بعد شاندار اَور کامیاب جلسہ ہوا۔ (٧) منشی سیّد محمد شفیع صاحب تحویلدار دارُالعلوم دیو بند فرماتے ہیں کہ ایک دِن ہم حضرت کے پاس عصر کی نماز کے بعد بیٹھے ہوئے تھے کہ برسبیل تذکرہ حضرت مولانا قاری حفظ الرحمن صاحب کا نام آیا حضرت نے فرمایا وہ کہاں ہیں ؟ ہم لوگوں نے عرض کیا کہ اُن کے پیر میں نقرس کا دَرد ہے بہت تکلیف میں ہیں حرکت کرنا دُشوار ہے چنانچہ حضرت قاری حفظ الرحمن صاحب کے کمرے میں تشریف لائے ہم لوگ بھی ساتھ تھے مزاج پرسی کے بعد حضرت نے اَنگوٹھے پر دم کیا چنانچہ اُسی وقت دَرد کافور ہو گیا اَور قاری صاحب ہمارے ساتھ نماز پڑھنے تشریف لائے یا یہ حال تھا کہ تڑپ رہے تھے اَور حرکت کرنا دُشوار تھا۔ (جاری ہے)