ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2012 |
اكستان |
|
حضرت لاہوری قدس سرہ کی خدمت میں شروع میں زیادہ تر حاضری تو جامعہ مدنیہ کے لیے رہنمائی کے سلسلہ میں ہوتی رہی جس کی ایک خاص وجہ جامعہ کا ایک تاریخی موڑ تھا کہ اِس کے لیے جگہ کی تلاش تھی ہمارے کچھ مرحوم دوستوں نے ماڈل ٹاؤن میں جگہ کی پیش کش کی جو ہمارے اَراکین نے مان لی ۔ یہ عرض کرنا بے جا نہ ہوگا کہ جامعہ مدنیہ کی اِبتداء اِس طرح اَور اِس غرض سے ہوئی تھی کہ ''عربی مدارس کے فارغ التحصیل طلبہ کو اَنگریزی زبان، حساب، سائنس، جغرافیہ، اِقتصادیات ،ایل ایل بی کا کورس پڑھا کر کمیونزم کے مقابلے میں اَور دُنیا کے تمام قوانین کے مقابلہ میں اِسلامی قوانین کا موازنہ کرنے کے لیے اَعلیٰ مبلغ تیار کیے جائیں، اُنہیں اِمتحانات نہ دلائے جائیں تاکہ ملازمتوں میں مصروف نہ ہوں اَور فریضہ تبلیغ سے جس کا اِنہیں اہل بنایا جا رہا ہے غافل نہ ہونے پائیںاِس کے لیے چار سالہ نصاب تجویز کیا نیز اِس دَوران اِس خیال سے کہ وہ علوم ِ عربیہ دینیہ سے بے بہرہ نہ ہونے پائیں اِن کے لیے نہایت قابل عربی علوم کے مدرس رکھے گئے اَور چار سالہ ایک خاص نصاب تجویز کیا گیا۔ '' جن دوستوں نے ماڈل ٹاؤن میں جگہ تجویز کی تھی وہ جامعہ کے بنیادی مقصد کو نہ سمجھ سکے۔ میں ہندوستان گیا وہاں تقریبًا ایک ماہ کا عرصہ ٹھہرا واپس آیا تو اُن حضرات نے اَراکین کی بہت بڑی نئی باڈی تشکیل کر لی اَور اُنہوں نے جو تجاویز طے کیں اُن میں شروع سے طالب ِعلم کو اَنگریزی تعلیم دِلانا کر دیا ثانوی درجہ میں عربی تعلیم کردی۔ میں نے یہ صورتحال حضرت کی خدمت میں رکھی ساتھ میں کچھ ممبران بھی تھے خاص طور پر جناب غلام دستگیر صاحب تو ہر ملاقات میں لازمًا ہوتے تھے۔ حضرت لاہوری قدس سرہ نے فرمایا کہ '' آپ اُن لوگوں کو چھوڑیں، مدرسہ ماڈل ٹاؤن نہ لے جائیں اَور اُن سے کہہ دیں کہ وہ اَپنا مدرسہ خود ہی جدا نام سے چلائیں۔ '' ہم نے عرض کیا یہ بات اُن لوگوں سے جناب کا نام لے کر عرض کردیں۔ آپ نے فرمایا میرا