ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
وراُمت ِمحمدیہ (علیٰ صاحبہا الصلاة والسلام ) میں فتنہ و فساد پھیلائیں۔ بریلوی حضرات کے خاص اِس نازک دَورکے کارنامے بلاشبہ محض تخریبی اور منفی کارروائی سے زیادہ نہیں ہیں۔اِنہوں نے مسلم لیگ اَور قائداعظم کوکوئی ایسا فارمولا مہیا نہیں کیا جو مسلمانوں کی فلاح و بہبود کا ضامن ہوتا جبکہ جمعیةعلمائِ ہند نے موجودہ ہندوستان کے مسلمانوں سمیت فلاحی فارمولا پیش کیا ہے عدو میں اور مجھ میں غور کر لو فرق اِتنا ہے کوئی دیوانہ بنتا ہے کوئی دیوانہ ہوتا ہے مکالمة الصدرین جو مولانا طاہر صاحب مرحوم نے خود بخود اپنے خیال سے لکھ ڈالاتھا اِس لیے اصل حقائق سے اِس کا تعلق نہ تھا۔ الف : جیسا کہ اُنہوں نے خود ہی لکھا ہے کہ'' جس وقت مکالمہ ہو رہا تھا بر وقت منضبط نہیں ہوا ۔'' (مکالمة الصدرین ص٣٢ بعنوان ضروری گذارش سطر ٣) ب : وہ لکھتے ہیں کہ گفتگو بہت لمبی تھی اور یہ مکالمہ'' تقریبًا سوا تین گھنٹے مسلسل جاری رہا۔''(مکالمہ ص٦) حالانکہ یہ مولانا طاہر صاحب کی وضاحتی عبارتوں سمیت اِس کے کل بارہ صفحات تھے اور اَب چھوٹے سائز کا یہ رسالہ کل ٣٢ صفحات کا ہے ۔اِتنی گفتگو تو آدھے پون گھنٹہ میں ہو جاتی ہے۔ ج : اس گفتگو میں مولانا طاہر سرے سے موجود ہی نہیں تھے ۔ د : حضرت علامہ کے اِس پر تصدیقی دستخط نہیں ہیں۔ ہ : علامہ کو پوری گفتگو یاد نہیں رہی تھی۔جب وہ (مولانا حفظ الرحمن صاحب مرحوم )تقرر فرماچکے تو علامہ عثمانی صاحب نے فرمایا کہ مجھے پورے الفاظ واجزاء تو آپ کی لمبی چوڑی تقریر کے محفوظ نہیں رہے البتہ جو تلخیص میرے ذہن میں آئی ہے اُس کے جوابات بلحاظ ترتیب عرض کروں گا ۔ اگر کوئی ضروری بات رہ جائے تو آپ یاد دِلا کر مجھ سے اُس کا جواب لے سکتے ہیں۔ (مکالمة ص ٦ س٤) اِس سے ملتی جلتی عبارت مکالمہ میں ص ٨ پر بھی ہے ۔