ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد! پاکستان کو وجود میں آئے ہوئے تریسٹھ برس ہونے کو ہیں مگر آئے دِن پیش آنے والے بحرانوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اَور ہر بعد میں آنے والا بحران پہلے سے زیادہ سنگین ہوتا ہے ملک کی سیاسی اَور فوجی قیادت اِن بحرانوں کی آڑ میں عوام کو بے وقوف بناکر اُن کی ہمدر دیاں حاصل کرنے کے لیے اپنے اقتدار کو طویل سے طویل کرتے چلے جاتے ہیں تجاہل سے کام لیتے ہوئے دُوسروں کی آنکھوں میں دُھول جھونکتے ہیں اَور یہ تاثر دیتے ہیں کہ ہم تو بڑے بھلے مانس اَور ملک وقوم کے خیر خواہ ہیں اَور ہمیں ناکام کرنے کے لیے بحرانوں کو جنم دیا جا رہا ہے حالانکہ یہ خود ہی اِن بحرانوں کے مؤجد بھی ہوتے ہیں اَور ان کے پس ِ پردہ کار فرما غیر ملکی ہاتھوں سے آگاہ بھی ہوتے ہیں ۔ہماری جہاں دیدہ عوام بھی ہر بار اُن کے جوتے کھانے کے لیے بڑے فخر سے اپنا سر اُن کے سامنے خم کیے رہتے ہیں اَور حقائق سے آنکھیں چرائے یہ پیٹتے رہتے ہیں اَور وہ پٹتے رہتے ہیں۔ ٢٥ جنوری کو روزنامہ ایکسپریس میں سر کاری جھوٹوں کی سلسلہ وار ایک مختصر فہرست شائع ہوئی ہے جس کو اپنی تائید کے طور پر ہم بعینہ نذرِقارئین کر رہے ہیں : اِسلام آباد (ایکسپریس رپورٹ) جب تک رُوس نے ١٩٦١ء میں کیپٹن گیری پاورز کا یوٹو جاسوس طیارہ مار نہیں گرایا اَور امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اعتراف نہیں کر لیا کہ یہ طیارہ پشاور سے اُڑا تھا، ایوب خان کی حکومت کا محکمہ اطلاعات تردید کرتا رہا کہ بڈا بیر کا