ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ١٢ حضرت سودَہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) ہجرت : حضرت سودہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے کے بعد آنحضرت ۖ تین سال تک مکہ معظمہ میں رہے پھر جب اللہ جل شانہ کی طرف سے ہجرت کی اِجازت مل گئی تو حضرت صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر مدینہ منورہ تشریف لے گئے اَور دونوں حضرات اپنے اہل و عیال کو مکہ ہی میں چھوڑ گئے جن میں حضرت سودہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں ۔ مدینہ پہنچ کر آنحضرت ۖ نے زید بن حارثہ اَور ابو رافع رضی اللہ عنہما کو دو اُونٹ دے کر بھیجا تاکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اَور اُم کلثوم رضی اللہ عنہا اَور حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو لے کر آئیں چنانچہ وہ اُن کو لے کر آئے اَور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت عبدللہ اپنے کنبہ کو اُن کے ساتھ لے گئے جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ (الاستیعاب) قدو قامت : حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کا قدمبارک لمبا تھا جسم بھاری تھا۔ حجة الوداع کے موقع پر آنحضرت ۖ کے ساتھ تھیں، جسم بھاری ہونے کی وجہ سے اُن کو اجازت دے دی تھی کہ مزدلفہ سے اَور لوگوں سے قبل روانہ ہوجائیں تاکہ اَژ دھام سے تکلیف نہ ہو۔ (الاصابہ) عبادت اَور آنحضرت ۖ کی فرمانبرداری : حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے متعلق البدایہ میں حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں : وَکَانَتْ ذَاتَ عِبَادَةٍ وَّ وَرْعٍ وَّزَھَادَةٍ عبادت اَور تقوی اَور زُہدوالی تھیں۔ آنحضرت ۖ نے حجة الوداع کے موقع پر اپنی ازواج ِ مطہرات رضی اللہ عنہن سے فرمایا تھا کہ میرے بعد گھر میں بیٹھنا۔ اِس پر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے اِس سختی سے عمل کیا کہ پھر کبھی حج کو بھی نہ گئیں۔ فرماتی تھیں کہ میں حج و عمرہ دونوں کر چکی ہوں اَب خدا کے حکم کے