ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2010 |
اكستان |
|
قسط : ١٣ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ چھوٹے بچوں کی پرورِش سے متعلق ضروری ہدایات وآداب مفید احتیاط اَور تدبیریں : ٭ بچہ کے لیے سب سے بہتر ماں کا دُودھ ہے بشرطیکہ مسان سوکھے کا مرض نہ ہو، اگر مسان کا مرض ہو تو سب سے زیادہ نقصان دہ ماں کا دُودھ ہے۔ تندرست ماں اگر خالی پستان بھی بچہ کے منہ میں دے تو بچہ کو فائدہ پہنچتا ہے۔ اگر یہ عادت بنالیں کہ ہر دفعہ دُودھ پلانے سے پہلے ایک اُنگلی شہد چٹا دیا کریں تو بہت مفید ہے۔ ٭ اگر بچہ کو اَنا (دُوسری عورت) کا دُودھ پلانا ہو تو ایسی عورت تجویز کرنا چاہیے جس کا دُودھ اچھا ہو اَور وہ عورت جوان ہو اَور اُس کا دُودھ تازہ ہو یعنی اُس کا بچہ چھ سات مہینے سے زیادہ کا نہ ہو۔ اَور اُس کی عادتیں اچھی ہوں وہ دیندار ہو، احمق بے وقوف بے شرم بدچلن کنجوس لالچی نہ ہو۔ دُودھ پلانے والی عورت کوئی نقصان دہ چیز نہ کھائے۔