ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
اوّل (حق تعالیٰ کی نعمتوں پر اُس کا )شکر اَداکرنے والادِل، دوم (رنج و راحت ہرحال میں) اللہ کو یاد کرنے والی اور اُس کاذکر کرنے والی زبان ،سوم بلاؤں اور مصیبتوں پر صبر کرنے والا جسم، چہارم ایسی بیوی جو اپنی ذات اور شوہر کے مال میں خیانت نہ کرے۔ ایسی چار طرح کی عورتیں کہ اُن کے اور اُن کے شوہروں کے درمیان لِعان نہیں ہوتا : عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ قَالَ اَرْبَع مِّنَ النِّسَآئِ لَامُلَاعَنَةَ بَیْنَھُنَّ اَلنَّصْرَانِیَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْیَھُوْدِیَّةُ تَحْتَ الْمُسْلِمِ وَالْحُرَّةُ تَحْتَ الْمَمْلُوْکِ وَالْمَمْلُوْکَةُ تَحْتَ الْحُرِّ ۔ ( ابن ماجہ بحوالہ مشکوة شریف ص ٢٨٨ ) حضرت عمروبن شعیب اپنے والد شعیب سے اور شعیب(اپنے والد محمدکے واسطے سے) اپنے دادا حضرت عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا : چار طرح کی عورتیں ایسی ہیں کہ اُن کے اور اُن کے شو ہروں کے درمیان لعان نہیں ہوتا :ایک وہ عیسائی عورت جو کسی مسلمان کی بیوی ہو ،دُوسری وہ یہودی عورت جو کسی مسلمان کی بیوی ہو، تیسری وہ آزاد عورت جو کسی غلام کے نکاح میں ہو۔ چوتھی وہ باندی جو کسی آزاد مرد کے نکاح میں ہو۔ ف : حدیث ِ پاک میں جو بات بیان کی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی عیسائی یا یہودی عورت کسی مسلمان کے نکاح میں ہو اور اُس کا خاونداُس پر زنا کی تہمت لگائے اور وہ اُس کی تردید کرے تو اِس صورت میں اِن دونوں کے درمیان لعان نہیں کرایا جائے گا۔ اِسی طرح اگر کوئی آزادعورت کسی غلام کے نکاح میں ہو یا کوئی باندی کسی آزاد کے نکاح میں ہو تو اِن کے درمیان بھی لعان نہیں کرایا جائے گا۔ وجہ یہ ہے کہ لعان درحقیقت ایک قسم کی شہادت اور گواہی ہے اِس لیے لعان کی صورت میں مرد و عورت( میاں بیوی) دونوں کا اہل ِشہادت میں سے ہونا ضروری ہے یعنی ایسے افراد میں سے ہونا ضروری ہے جن کی شہادت وگواہی شرعًا معتبر ہوتی ہے جبکہ کافر اور غلام وباندی اہل ِ شہادت میں سے نہیں ہیں کیونکہ اہل ِ شہادت ہو نے کے لیے مسلمان ہو نا اور آزاد ہونا شرط ہے۔