ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
ہے کہ وہ حکم نافذ نہ ہوگا۔ وہیں اُنہوں نے کتاب توفیق الحکام فی غوامض الاحکام سے نقل کیا کہ اِس پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ تلفیق شدہ حکم باطل ہوتا ہے جبکہ طرسوسی نے اپنی کتاب انفع الوسائل میں حکم کے نافذ ہونے کو اِختیار کیا اِس وجہ سے جو منیة المفتی سے مذکور ہے۔ پھر علامہ ابن عابدین رحمة اللہ علیہ حکم کے نافذ ہونے کے حق میں لکھتے ہیں : ورایت بخط شیخ مشائخنا ملا علی الترکمانی فی مجموعتہ الکبیرة ناقلا عن خط الشیخ ابراہیم السوالاتی بعد ھذہ المسئلة المنقولة عن فتاویٰ الشلبی ما نصہ اقول و بالجواز افتی شیخ الاسلام ابو السعود فی فتاواہ و ان الحکم ینفذ و علیہ العمل۔ '' میں نے اپنے شیخ المشائخ ملا علی ترکمانی کے بڑے مجموعہ میں اِن کے ہاتھ کی تحریر دیکھی۔ اُنہوں نے شیخ ابراہیم سوالاتی کی تحریر نقل کی جس میں فتاوٰی شلبی کے ذکر کردہ مسئلہ کے بعد یہ لکھا تھا کہ شیخ الاسلام ابو سعود نے اپنے فتاوٰی میں اِس کے جواز کا فتوی دیا ہے اور یہ کہ حکم نافذ ہے اوراِس پر عمل ہے''۔ اِس کے بعد علامہ ابن عابدین رحمة اللہ علیہ نے علامہ قاسم رحمة اللہ علیہ کی اِس بات کا کہ تلفیق شدہ حکم مسلمانوں کے اجماع سے باطل ہے یہ جواب دیا کہ المراد بما جزم ببطلانہ ما اذاکان من مذاہب متباینة… بخلاف ما اذاکان ملفقا من اقوال اصحاب المذھب الواحد۔ ''جس تلفیق شدہ حکم کے بطلان کا اُنہوں نے جزم کیا اُس سے مراد مختلف مذاہب سے ملا کر بنایا ہوا حکم ہے … بخلاف اِس صورت کے جب تلفیق شدہ حکم ایک ہی مذہب کے اصحاب کا ہو۔'' ہم کہتے ہیں : علامہ شلبی رحمة اللہ علیہ کے دونوں فتوے محل ِنظر ہیں ۔ -1 اِن کے مذکورہ بالا دونوں ہی فتوے اِس پر مبنی ہیں کہ دو قولوں سے ترکیب و تلفیق شدہ حکم جبکہ وہ