ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
نکاح نہیں کیا ،آنحضرت ۖ کی نسل حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہی چلی، آپ ۖکی اَولاد میں جو صاحبزادے تھے وہ قبل اَزبلوغ ہی اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے تھے اورآپ ۖ کی صاحبزادی حضرت اُم کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے توکوئی اَولاہی نہیں ہوئی اورحضرت رُقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اورحضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جواَولادہوئی تھی اُن سے بھی نسل نہیں چلی۔ ( اُسد الغابہ) جس قدربھی سادات ہیں(جن کے فیوض سے مشرق ومغرب مستفیدہے) سب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اَولاد ہیں۔ آنحضرت ۖ کی یہ خصوصیت ہے کہ آپ کی صاحبزادی سے جونسل چلی وہ آپ کی نسل سمجھی گئی ورنہ عام قاعدہ یہ ہے کہ اِنسان کی نسل اُس کے بیٹوں سے چلتی ہے اوربیٹی سے جو نسل چلتی ہے وہ اُس کے شوہرکے باپ کی نسل مانی جاتی ہے۔ حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آنحضرت ۖ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے میرے علاوہ جوبھی نبی بھیجااُس کی ذُرّیت اُس کی پشت سے فرمائی اورمیری ذُرّیت اللہ تعالیٰ نے علی رضی اللہ عنہ کی پشت سے جاری فرمائی۔( شرح المواہب للزرقانی ) سب سے پہلے حضرت حسن رضی اللہ عنہ پیداہوئے۔ سیدعالم ۖ نے اُن کانام'' حسن'' تجویز فرمایا۔ خودہی اُن کے کان میں اَذان دی اورعقیقہ کے روزحضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایاکہ اِس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کردو۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وزن کیا تو ایک درہم (چونی بھر) یااُس سے کچھ کم وزن اُترا۔ ابوداوداورنسائی کی ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت ۖ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ دونوں کاعقیقہ فرمایا۔( مشکٰوة شریف باب العقیقہ ص ٣٦٢ ) حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت رمضان المبارک ٣ ھ کوہوئی۔ بعض نے شعبان ٣ھ میں اِن کی ولادت بتائی ہے اوربعض علماء نے ٤ھ اوربعض نے ٥ ھ بھی اِن کی ولادت بتائی ہے مگراوّل قول ہی ٹھیک ہے۔پھراگلے سال حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت ہوئی۔ آنحضرت ۖ اُن دونوں سے بہت محبت فرماتے تھے۔ آپ ۖ نے فرمایاکہ یہ دونوں دُنیامیں میرے پھول ہیں۔( مشکٰوة عن البخاری) اور یہ بھی فرمایاکہ یہ دونوں جنت میں جوانوں کے سردار ہیں۔ ( مشکٰوة شریف)