Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008

اكستان

29 - 64
نکاح نہیں کیا ،آنحضرت  ۖ  کی نسل حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہی چلی، آپ  ۖکی اَولاد میں جو صاحبزادے تھے وہ قبل اَزبلوغ ہی اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے تھے اورآپ  ۖ کی صاحبزادی حضرت اُم کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے توکوئی اَولاہی نہیں ہوئی اورحضرت رُقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اورحضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جواَولادہوئی تھی اُن سے بھی نسل نہیں چلی۔ ( اُسد الغابہ)
جس قدربھی سادات ہیں(جن کے فیوض سے مشرق ومغرب مستفیدہے) سب حضرت فاطمہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اَولاد ہیں۔ آنحضرت  ۖ  کی یہ خصوصیت ہے کہ آپ کی صاحبزادی سے جونسل چلی وہ آپ کی نسل سمجھی گئی ورنہ عام قاعدہ یہ ہے کہ اِنسان کی نسل اُس کے بیٹوں سے چلتی ہے اوربیٹی سے جو نسل چلتی ہے وہ اُس کے شوہرکے باپ کی نسل مانی جاتی ہے۔ 
حضرت ابن ِعباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آنحضرت  ۖ نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے میرے علاوہ جوبھی نبی بھیجااُس کی ذُرّیت اُس کی پشت سے فرمائی اورمیری ذُرّیت اللہ تعالیٰ نے علی رضی اللہ عنہ کی پشت سے جاری فرمائی۔( شرح المواہب للزرقانی )
 سب سے پہلے حضرت حسن رضی اللہ عنہ پیداہوئے۔ سیدعالم  ۖ  نے اُن کانام'' حسن'' تجویز فرمایا۔ خودہی اُن کے کان میں اَذان دی اورعقیقہ کے روزحضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایاکہ اِس کے بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کردو۔ حضرت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وزن کیا تو ایک درہم (چونی بھر) یااُس سے کچھ کم وزن اُترا۔ 
ابوداوداورنسائی کی ایک روایت میں ہے کہ آنحضرت  ۖ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ دونوں کاعقیقہ فرمایا۔( مشکٰوة شریف  باب العقیقہ  ص ٣٦٢ )
حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت رمضان المبارک  ٣   ھ کوہوئی۔ بعض نے شعبان  ٣ھ  میں اِن کی ولادت بتائی ہے اوربعض علماء نے  ٤ھ   اوربعض نے  ٥    ھ بھی اِن کی ولادت بتائی ہے مگراوّل قول ہی ٹھیک ہے۔پھراگلے سال حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت ہوئی۔ آنحضرت  ۖ اُن دونوں سے بہت محبت فرماتے تھے۔ آپ  ۖ نے فرمایاکہ یہ دونوں دُنیامیں میرے پھول ہیں۔( مشکٰوة عن البخاری) اور یہ بھی فرمایاکہ یہ دونوں جنت میں جوانوں کے سردار ہیں۔ ( مشکٰوة شریف) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 عجم کے بڑے بڑے امام : 6 3
5 آیت کا مصداق امام اعظم پہلے 7 3
6 وہبی درجے (صحابہ ،تابعین اورتبع تابعین ) : 7 3
7 نبی کی صحبت اور زمانہ کی قربت کی وجہ سے اِن کو رِیاضتوں کی ضرورت نہ پڑی 7 3
8 خیر القرون کے بعد والے حضرات کی نبی علیہ السلام سے رُوحانی نسبت 8 3
9 حضرت عیسٰی علیہ السلام نبی علیہ السلام ہی کے بتلائے ہوئے اُمور انجام دیں 8 3
10 3جب کافر ہی نہیں رہیں گے تو اُن کے کھانے کوسُور بھی نہیں رہیں گے 9 3
11 صحابہ والی اَفضلیت کسی کو حاصل نہیں ہو سکتی : 9 3
12 اِس رُوحانی تعلق کا ظہور کب اور کہاں ہو گا؟ 9 3
13 اُمت کے صالح علماء کا درجہ : 9 3
14 '' اَمر بالمعروف ''کافی نہیں ''نہی عن المنکر'' بھی ضروری ہے 10 3
15 ''مجدد'' اور'' تجدید ''کا مطلب : 10 3
16 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
17 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
18 تقریب ختم ِ بخاری شریف 18 1
19 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 28 1
20 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کاجہیز : 28 19
21 ولیمہ : 28 19
22 کام کی تقسیم : 28 19
23 اَولاد : 28 19
24 عورتوں کے رُوحانی امراض 31 1
25 عورتیں بھی کامل ہوسکتی ہیں : 31 24
26 کیا تکافل کا نظام اِسلامی ہے؟ 34 1
27 گلدستۂ اَحادیث 42 1
28 چاہیے : 42 27
29 ایسی چار چیزیں جن کا ملنا دُنیا وآخرت کی بھلائی کاملناہے 42 27
30 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اوربرکتیں 44 1
31 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 44 30
32 صدرجمعیت علما ئے ہند 50 1
33 حضرت مولاناسید محمداَرشد صاحب مدنی دامت برکاتہم 50 32
34 کیاوہ عافیہ صدیقی ہے؟ 58 1
35 دینی مسائل 62 1
36 طلاق تین قسم کی ہوتی ہے : 62 35
37 ۔ طلاق ِبائن : 62 35
38 32 ۔ طلاق ِمغلظہ : 62 35
39 3 ۔ طلاق ِرجعی : 62 35
40 اخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter