ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2008 |
اكستان |
|
طرح کریں، اِس طرزپردس سانس پہلے روزکریں، دُوسرے دِن دس اوربڑھائیں یہاں تک کہ سوسانس تک نوبت آجائے اُس کے بعدہرسانس میں ایک ایک عددرَوزانہ زیادہ کرتے رہیں یہاں تک کہ ہرسانس میں ایک سواِکیس تک ذکرکرنے لگیں، اگرابتداء میں روزانہ دس دس سانس بڑھانے میںدِقت ہوتوایک ایک سانس بڑھائیں مگرہرسانس میں کم اَزکم تین مرتبہ ذکرسے شروع کردیں اورہرروزایک ایک ذکرزیادہ کریں، اُس میںحرارت زیادہ پیداہوگی، ذکرکے بعدگھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ تک سردپانی یاسردغذااستعمال نہ کریں، اِس حبسِ دم سے بہت زیادہ فوائدحاصل ہوں گے مگرمداومت شرط ہے۔ خطرات ِفاسدہ اوروَساوس کاسدہ کے لیے اکسیرہے، مگراہل ِتصوف اسلام اِس کوایک سواِکیس(١٢١) مرتبہ ذکرکی مقدارسے زائدکرنامناسب نہیں سمجھتے۔ ٭ جس قدربھی ممکن ہوذکروفکراورتوجہ الی للہ کوعمل میں لاتے رہیں مَا لَایُدْرَکُ کُلُّہ لَا یُتْرَکُ کُلُّہ ۔ ٭ پاس انفاس میں توجہر ہوتا ہی نہیں، اِس سے دِماغ پرکوئی اَثرنہیں پڑسکتا اَلبتہ بارہ تسبیح میں جہرہوتاہے،جہرخفیف نہیں بلکہ (ادنی جہران یسمع غیرہ) کافی ہے، اِس مقدارسے دماغ پر زیادہ اَثرنہیں ہوتا اوراعتیادکے بعدتوبالکل مضمحل ہوجاتاہے، ہاں اِس میں ضرب علی القلب ضروری ہے۔ ٭ پاس اِنفاس میں زبان اورہونٹ کوحرکت نہ ہونی چاہیے، نہ آوازمیں جہرپیداہوناچاہیے، اَندر جانے والے سانس میں لفظ '' اللّٰہُ '' اورباہرنکلنے والے سانس میں لفظ '' ھُوْ '' پیداہوناچاہیے اور ہُوَالظَّاہِرُوَالْبَاطِنُ کا تصور قائم کرناچاہیے، اِسکے علاوہ وقت ِمقررہ کے چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے حتی کہ پاخانہ پیشاب کرتے ہوئے بھی جاری رکھناچاہیے تاآنکہ طبیعت ِثانیہ بن جائے اوربلااِختیارواِرادہ ہونے لگے ۔ ٭ مشائخ ِسلسلہ کے لیے ایصالِ ثواب کرنے کے بعدیہ دُعا ہونی چاہیے اَللّٰہُمَّ بِجَاھِھِمْ طَہِّرْ قَلْبِیْ عَمَّا سِوَاکَ وَنَوِّرْ بِاَنْوَارِ مَعْرِفَتِکَ وَعِشْقِکَ وَمَحَبَّتِکَ ۔ ٭ جس طرح اِجازت ِذکر عظیم الشان اِنعام ہے، اِسی طرح خداوند ِ قدوس کا اپنے کسی بندہ ِانسانی سے محبت فرمانا اور اپنے قرب و معیت و محبت و رأفت سے نوازنا اِنتہائی اِنعام و کرم ہے۔