ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002 |
اكستان |
|
سائل مجھ سے وہ مانگے جو اس کی انتہائی آرزو ہو پھر ان میں ہرہر سائل کو میں اس کی منہ مانگی مراد دے دوں تو بھی میرے خزانہ میں کچھ کمی نہ آئے گی جیسا کہ تم میںکوئی شخص سمندر کے کنارے گزرے اور اس میں سوئی ڈبو کر نکال لے (تو سمندر میں کوئی کمی نہیں آتی) اسی طرح میری سلطنت میں کچھ کمی نہیں آتی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ میںسخی ہوں ،بزرگی والاہوں ، بے نیاز ہوں ۔ میری بخشش (کے لیے فقط میری )بات (کافی )ہے اور میرا عذاب (نازل کرنے کے لیے فقط میرا)کلام (کافی)ہے(کچھ کرنا نہیں پڑتا )اور جب میں کسی چیز کے کرنے کا ارادہ کرتاہوں تو صرف یہ کہہ دیتا ہوں کہ موجود ہوجاتووہ موجود ہوجاتی ہے۔