Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2002

اكستان

31 - 67
لیے لے آتے ہیں۔ایک تھائی سوشل ورکر سوم پوپ جنتراکانے ہزاروں بچیوں کو قحبہ خانہ جانے سے بچا لیا۔اس کے مطابق ان بچیوں کے خریداراکثر دیہاتوں کے سرداروں کی بیگمات ہوتی ہیںچونکہ ٹیچر کو معلوم ہوتا ہے کہ کونسا بچہ شکار ہو سکتا ہے اور کس کو فیس کی ادائیگی میں مشکل در پیش ہے ۔اس کے لیے وہ خریداروں کو پہلے ہی آگاہ کر دیتی ہیں۔سوشل ور کر کا کہنا ہے کہ اس نے خود سکول کے بچیوں سے لدے ہوئے ایسے ٹرک دیکھے ہیں جو قحبہ خانوں میں فروخت کے لیے لے جا ئی جا رہی تھیں۔اس عمل کو ''ٹوک کیو ''کہا جاتا ہے یا ''گرین ہار ویسٹ ''کا نام دیا جاتا ہے ۔سوم پوپ کا کہنا ہے کہ یہ ایک جنگ ہے۔ایسی جنگ جو ہمارے اپنے بچوں کے لیے ہے۔جریدے نے لکھا ہے کہ تھائی لینڈ اور بھارت میں بالخصوص بڑے پیمانے پر بچوں کی تجارت ہوتی ہے۔نیپال سے ہر سال ٧ہزار بچے بھارت میں سمگل ہوتے ہیں جو جنسی منڈی میں بھیج دیے جاتے ہیں ۔ ایڈ کے اس زمانے میں بچوں کو زیادہ  منافع کمانے کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے۔بنکاک میں ایک

صفحہ نمبر 38 کی عبارت
کنواری بچی ساڑھے تین ہزار ڈالر میں فروخت ہو رہی ہے۔غربت کے شکار خاندان کساد بازاری سے شکست کھا چکے ہیں۔تھائی لینڈ میں جسم فروش بچوں کی تعداد یوں تو ٦٠ ہزار بتائی جاتی ہے مگر یہ ٢ لاکھ سے زائد ہے ۔ یہ سب ٢١ویں صدی کے غلام ہیں۔پاکستان سے عرب شیوخ کو امیر سے امیر تر بنانے والی اونٹوں کی د وڑکے لیے بچے جوکی سمگل ہو رہے ہیں۔بظاہریہ ان عرب شیوخ کے لیے کھیل اور تفریح طبع ہے مگران غریب بچوں کے لیے قیامت کا سماں ہے ۔ ان جوکی بچوںکی آئیڈیل عمر ٥سے ٨ سال ہوتی ہے اور ان کا وزن١٧ کلو گرام سے کم ۔ جعلی دستاویزات پریہ بچے گروپوں کی شکل میں سمگل کیے جاتے ہیں۔ایک بچے کی قیمت٥سو سے ایک ہزار ڈالر ہوتی ہے جبکہ ٢٠ ١ ڈالر ماہانہ دیا جاتا ہے ۔یہ بچے ٢سے ٣ سال تک جوکی کا کام کرتے ہیں۔ کیا یہ بچے اس ملک کو غربت سے نکال سکتے ہیںجہاں فی کس سالانہ آمدنی ٤٧٠ ڈالر ہے ۔یہاںغربت زدہ خاندان اتنی کسمپر سی میں ہیں کہ اپنے بچوں کوتعلیم تک نہیں دلا دسکتے ۔ یہ افسوس ناک تجارت آج بھی جاری ہے ۔ 
	جریدے نے نئی دہلی کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہاں درمیانی طبقے کی ایک مطلقہ خاتون شوبھا بٹرا کی داستان لکھی ہے جو ایک نرس ہے ۔اسے اپنے بچوں کی دیکھ بھال ،کام کاج میں گھنٹوں لگتے ہیں ۔اسے مدد گار کی ضرو ر ت ہے تاہم وہ پریشان ہے کہ گھر میں مرد خطرناک ہوتا ہے اور خاتون باہر سے آشنا کو لے آتی ہے ۔اس لیے اس نے ایک بچے کو خریدنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اسے ١٠سال کی بچی چند ڈالر ،کپڑے اور خوارک کی فراہمی کی شرط پرمل گئی۔اسی طرح کی سینکڑوں بچیاں بھارت میں قریبی دیہات سے یا کٹڑیوں سے امیر لوگ لے کر آتے ہیں جہاںانہیں بری طرح جسمانی اور جنسی مشقت سے گزرنا پڑتاہے۔ جریدے نے ایک بچی ببیتاکی داستان لکھتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس کی گھر سے روانگی کے تین ماہ بعد اس کا ١٤ سالہ بھائی شیکھر اسے دیکھنے کے لیے مالکہ بٹرا کے گھر کے باہر گیا ۔ اس نے دیکھا کہ ا س کاسر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 میرے والد ماجد 13 1
5 ولادت با سعادت : 13 2
6 تعلیم کا آغاز : 13 2
7 علمِ حدیث کا حصول : 13 2
8 اسانیداور اجازت : 14 2
9 تدریس : 14 2
10 پاکستان آمد اور دارالعلوم کراچی میں تقرر : 15 2
11 دیارِحبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت : 15 2
12 زہد فی الدنیا : 15 2
13 لباس : 16 2
14 خوش طبعی : 16 2
15 سادگی اور تواضع : 16 2
16 دینی غیرت : 16 2
17 طہارت و پاکیزگی 16 2
18 عبادت اور ادعیہ مأثورہ اور اذکار مسنونہ کی پابندی : 17 2
19 شب بیداری 17 2
20 اخلاص و للہیت 17 2
21 اولاد او ر ذرّیت کے لیے ایک خاص دعاء : 18 2
22 دنیا سے بے رغبتی : 18 2
23 تقوٰی اور شبہات سے اجتناب : 18 2
24 حق گوئی و بے باکی : 19 2
25 بدعت سے نفرت : 19 2
26 مدینہ سے والہانہ محبت : 19 2
27 دینی مسائل 22 1
28 ( غسل کا بیان ) 22 27
29 غسل کا مسنون طریقہ : 24 27
30 غسل کے فرائض : 24 27
31 غسل کی سنتیں : 24 27
32 غسل کے مستحبات : 24 31
33 غسل کے مکروہات : 13 31
34 فرض غسل 25 31
35 پہلاسبب : 25 31
36 دوسرا سبب 26 31
37 تیسرا سبب 26 31
38 چوتھا سبب 26 31
39 جن صورتوں میں غسل فرض نہیں : 25 31
40 جن صورتوں میں غسل واجب ہے : 25 31
41 جن صورتوں میںغسل سنت(غیر موکدہ)ہے : 28 31
42 جن صورتوں میں غسل کرنا مستحب ہے : 28 31
43 حدث اکبر کے احکام : 29 31
44 فہمِ حدیث 48 1
45 اللہ تعالی کی ذات و صفات 48 44
46 اللہ تعالی کی صفات : 18 44
47 اللہ تعالی کا حلم : 50 44
48 سب کچھ اللہ تعالی ہی دیتے ہیں : 52 44
49 کیا یہی ہے روشن خیالی؟ 30 1
50 کہاں ہیں انسانی حقوق کے علمبردار ٢١ویں صدی میں انسانوں کی تجارتلاکھوں ایشیائی بچے نیلام گھروں کے ذریعے غلام بن گئے 30 49
51 پہلے کیا ہوتا تھا !! 32 1
52 ٢٨ڈی ایس پی حضرات کو نکالنے کی بجائے''جتنا گناہ اتنی سزا'' کی پالیسی 32 51
53 دارالافتائ 35 1
55 کیا فرماتے ہیں علمائے د ین ایک ایسے شخص کے بارے میں جس کا موقف یہ ہے کہ : 35 53
56 حاصل مطالعہ 42 1
57 موت کو آسان کرنے والی تین باتیں : 42 56
58 اچانک موت سے بچانے والی چیز : 42 56
59 دس باتوں کی وصیت : 43 56
60 سامنے ایک واقعہ پیش کیا جاتا ہے ملاحظہ فرمائیے : 43 56
61 قصہ'' وہابی ''کا : 45 56
62 فراستِ مؤمن : 46 56
64 حرف آغاز 5 1
65 درس حدیث 7 1
66 بعض سبق آموز اور حیرت انگیز واقعات 18 2
68 21ویں صدی میں انسانوں کی تجارت 30 67
69 لاکھوں ایشائی بچے نیلام گھروں کے ذریعے غلام بن گئے۔ 30 67
71 آزادی سلب 33 67
72 ادع الی سبیل ربک بالحکمة 43 56
73 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ کی اولاد کو نبی علیہ السلام کا بیٹا اور بیٹی کہا جاتا ہے 10 65
74 حضرت زید رضی اللہ عنہ کی فضیلت 10 65
75 موت العالم موت العالم 12 1
76 وضاحت بھی ۔۔معذرت بھی 12 1
77 تحریک احمدیت 54 1
78 شہنشاہیت کی پیداوار 54 77
79 ہندوستان کی سرزمین پر 58 77
80 تقریظ وتنقید 61 1
81 الہلال 21 1
Flag Counter