Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الثانی 1434ھ

ہ رسالہ

16 - 18
تعویذ، حقیقت اور احتیاط
مولانا محمد عظیم معین

احادیث کا ایک بڑا خزانہ معوِّذات پر بھی مشتمل ہے کہ جن کے ذریعے انسان ہر طرح کے شیطانی اثرات سے محفوظ رہ سکتا ہے ۔ لفظِ تعویذ مشتق ہے ”عاذَ یعوذُ“سے، جس کے معنی ہیں”پنا ہ لینا“۔اگر پناہ کلمات الله سے لی جائے، جو قرآن وسنت میں وارد ہوئے ہیں یا وہ ایسے کلمات ہیں جو شریعت سے متضاد نہیں ہیں تو ان میں کوئی حرج نہیں، بلکہ سنت ہے ۔لیکن اگر غیر الله سے پناہ لی جائے یا غیر شرعی کلمات سے پناہ لی جائے یا ایسے کلمات سے پناہ حاصل کی جائے جو مبہم الفاظ پر مشمل ہوں تو ایسے کلمات سے پناہ لیناجائز نہیں۔

ظاہری آفات ومصائب کا شکار تو آج کل ہر دوسر اشخص ہے ہی اور اس کے علاج کے لیے مختلف حل کی تلاش میں لگا ہوا ہے ۔لیکن شیطانی اثرات اور باطنی امراض جن کے اسباب انتہائی خفیہ ہوتے ہیں اور بعض اوقات انجام کار کے اعتبار سے انتہائی مہلک بھی ہوتے ہیں ان کے شکار ہونے والوں کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ۔اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شیطانیت کا جال روز بروز انسانیت کے اوپر تنگ ہوتا جارہا ہے ۔اس کی ایک وجہ تو انسانوں کی بد کرداری ہے، جو مسلسل بڑھتی ہی جا رہی ہے ،نورانی اعمال یعنی عبادات، تقویٰ، طہارت،پاکیزگی وغیرہ جتنا ختم ہوتے جارہے ہیں اتنے ہی شیطانی اثرات دنیا میں بڑھتے جا رہے ہیں اور دوسری وجہ کالے جادو ،گندے تعویذ گنڈے اور عملیات کرنے اور کرانے والوں کی کثرت ہے ،معمولی معمولی بات پر کسی پر جادو کرادینا آج کل معمول بن گیا ہے۔حسد ،بغض،کینہ اور دشمنی کی آگ اتنی بھڑک چکی ہے کہ انسان اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہر قسم کے گھناؤ نے کام کرنے پر بھی تیار ہے۔ کسی کی دولت بُری لگتی ہے،کسی کی عزت سے چڑ ہو جاتی ہے،کسی کی عقل ودانش کے چر چے پر خون کے گھونٹ پینے لگتے ہیں،تو کہیں محبت واتفاق کو ختم کرنے کے درپے ہو جاتے ہیں اور جوشِ انتقام میں الله اورالله کے رسول کی شریعت کوپسِ پشت ڈال کر الله کے حرام کردہ کام کر کے شیطانوں کو خوش کیا جاتا ہے اور ان سے التجا ودر خواست کر کے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

جادو کے وجود کا منکر تو اس وقت شاید دنیا میں کوئی بھی مذہب نہیں۔یہود ونصاری کا ایک بڑا طبقہ تو اس کے سیکھنے اور سکھانے میں انتہائی سر گرم ہے ۔یہود نے تو ھاروت وماروت سے سیکھ کر اُسی وقت سے اس کا غلط استعمال شروع کر دیا تھا، جیسا کہ قرآن کریم میں مذکور ہے:﴿فَیَتَعَلَّمُونَ مِنْھُمَا مَا یُفَََََرِّقُونَِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِ بِہِ بَیْنَ المَرْء وَزَوْجِِِِِِِِِہِ﴾ ․ ”تو وہ سیکھتے تھے ان دونوں سے وہ چیز (جادو)جس کے ذریعے وہ پھو ٹ ڈال دیں شوہر اور بیوی کے درمیان۔“ اور اس وقت بھی یہود اپنے شر م ناک مقاصد کو پورا کرنے کے لیے جادو سے بھر پور مددلیتے ہیں اور یہ بات کسی پر بھی مخفی نہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کا اثر ہونا
لبید بن اصم نامی یہودی کی بیٹیوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا اور جادو کو ایک دھاگہ کی صورت میں گیارہ گرھیں لگا کر اس کو ایک کنویں میں ڈال دیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ دن اس کے اثرات بھی رہے، جس کی وجہ سے آپ کو بہت پریشانی کا سامنا ہوا ۔با لآخرر حمت خدا وندی دست گیر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں وہ کنواں دکھا دیا گیا جس میں سحر کر کے گرھوں کو باندھا گیا تھا اور ساتھ ساتھ اس کا توڑ یعنی سورة الفلق اور سورة الناس بھی سکھا دی گئیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں کے پاس تشریف لے گئے اور اس دھاگے کو نکال کر قرآن کریم کی ایک آیت پڑھتے جاتے اور ایک گرہ کھولتے جاتے، یہاں تک کہ تمام آیتوں کے ختم ہوتے ہی سب گرھیں کھل گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سے سحر کا اثر بالکل ختم ہو گیا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو معوذتین (سورةالفلق والناس) اپنے اوپر دَم کرتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم شدید بیمارہوتے تو میں خود معوذ تین پڑھتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر دَم کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیر دیتی۔ معوذتین کا ترجمہ اگر بغور پڑھا جائے تو اس میں ہر قسم کے شیطانی اثرات سے الله کی پناہ لینے کا ہی ذکر ہے اور آسیب زدہ شخص کے لیے اس کا پڑھنا انتہائی مفید ہے ۔ عام حالات میں بھی ہمیں چاہیے کہ ان کو روزانہ پڑھنے کا اہتمام کریں۔

حضرت شیخ الحدیث رحمہ الله نے ”منزل “نامی کتاب شیطانی اثرات سے حفاظت کی تدبیر کے لیے ہی مرتب فرمائی ہے، جس کو صبح شام پڑھنے کا معمول بنانے سے انسان ہر قسم کے شیطانی اثرات سے بالکل محفوظ رہتا ہے۔ اسی طرح بعض بزر گانِ دین نے صبح وشام سات مرتبہ الحمد شریف، آیةالکرسی ،سورةحشر کی آخری تین آیات اور چاروں قل کے صبح شام پڑھنے کو سحر سے حفاظتکے لیے انتہائی مفید فرمایا ہے ۔

حضرت عبدالله بن عمر و رضی اللہ عنہ کا اپنے بچوں کے گلے میں تعویذ لٹکانا
جس طرح معوذات کا پڑھنا جائز ہے اسی طرح ان کو کسی چمڑے وغیرہ میں رکھ کر گلے میں لٹکانا یا بازو وغیرہ پر باندھنا بھی جائز ہے ۔جیسا کہ حضرت عمروبن شعیب کی سند سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی گھبراہٹ(شیطانی اثر) کے لیے یہ کلمات سکھایا کرتے تھے : ”أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ الله التاَّماّتِ مِنْ غَضَبِہِ وَشَرِّعِِِِبَادِہِ وَمِن ھَمَزَاتِ الشَّیَا طِیْنِ، وَ أَن یُّحْضَرُوْنَ“ اور حضرت عبدالله بن عمر ورضی الله عنہ ان کلمات کو اپنے بچوں کو یاد کرایا کرتے تھے اور جو چھوٹے ہوتے تھے ان کے گلے میں بطور تعویذ کے لٹکا دیا کرتے تھے۔(سنن ابی داؤد)

حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر شیطانی اثر
حضرتعثمان بن ابی العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مربتہ رسول صلى الله عليه وسلم کے پاس اس حال میں گیا کہ مجھے شدید تکلیف تھی اور ایسا لگتا کہ یہ تکلیف میری جان لے لے گی ۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایاکہ اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے جسم پر سات مرتبہ ان کلمات کو پڑھ کر پھیرو”اَعُوْذُ بِعِزَّةِ اللہِ وَقُدْرَتہ مِنْ شِرِّ مَا اَجِدْ“ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جیسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق کیا تو فوراًہی وہ تکلیف ختم ہوگئی۔اس واقعہ کے بعد سے میں مسلسل اپنے گھر والوں اور دوسروں کو بھی اس دعا کے پڑھنے کا حکم دیتا ہوں۔(سنن ابی داؤد)

سورة فاتحہ سے جنونی شخص کا علاج کرنا
حضرت خارجہ بن صلت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ وہ جب اسلام لے آئے تو ایک دفعہ مدینہ منورہ سے واپس اپنے شہر جاتے وقت ایک قوم کے پاس سے گزرے، جن کے پاس ایک مجنون شخص تھا اور اس کے جنون کی وجہ سے لوگوں نے اسے زنجیروں سے باندھا ہوا تھا۔تو اس قوم کے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ تم اس شخص (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم )کے پاس سے آئے ہو جو خیر (نبوت)لے کر آیا ہے؟کیا تمہارے پاس کوئی ایسا عمل ہے جس کے ذریعے تم اس جنونی شخص کا علاج کردو ؟تو وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس پر سورة فاتحہ(سات بار) پڑھ کر دم کیا تو وہ شخص بالکل ٹھیک ہو گیا اور اس کام کے بدلہ ان لوگوں نے مجھے سو بکریاں دیں۔میں وہ بکریاں لے کر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پورا واقعہ سنایا ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے سورة فاتحہ کے علاوہ کچھ اور بھی پڑھا تھا؟میں نے کہا : نہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خدا کی قسم! لوگ تو باطل منتر پڑھ کر کما کر کھاتے ہیں، لیکن تم نے بالکل درست پڑھا ہے۔

کعب احبار سے یہود کی دشمنی
حضرت کعب احبار جو یہود کے بہت بڑے عالم تھے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ خلافت میں اسلام لے آئے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان سے اہل یہود کے بارے میں دریافت فرماتے رہتے تھے ۔وہ فرماتے ہیں کہ میرے پاس چند کلمات ہیں جن کو میں اگر نہ پڑھوں تو یہود مجھ کو گدھا بنا دیں۔ان سے پوچھا گیا کہ وہ کلمات کیا ہیں ؟تو انہوں نے بتایا: ”اَعُوْذُ بِوَجْہِ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ، الَّذِی لَیْسَ اَعْظَمَ مِنْہُ، وِبِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ، الَّتِی لَا یُجَاوِزُھُن بَرُّ وَلاَ فَاجِرُ، وَبِاَسْمَاءِ اللهِ الْحُسْنیٰ مَا عَلِمْتُ مِنْھَا وَمَا لَمْ اَعْلَمْ، مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَذَرَأَ وَبَرَأَ۔“

معلوم ہوا کہ انسان جادو کی وجہ سے بڑے بڑے خطرات سے دوچار ہو سکتا ہے، اس لیے کسی بھی دن معوذات اور مسنون دعاؤں سے سستی اور کاہلی نہ برتی جائے، حتی کہ بعض اوقات انسان کو جادو کے ذریعے قتل تک کردیا جاتا ہے ۔کالے جادو کرنے والے ایسے بھی ہوتے ہیں جو جیتے جاگتے انسان کو موت کی نیند سلا دیتے ہیں ۔یہ بات یقینی ہے کہ موت کا ایک وقت مقرر ہے اور وہ اسی وقت مقررہ پر ہی آئے گی لیکن جس طرح ظاہری طور پر انسان کا قتل ہو جانا سبب کا درجہ رکھتا ہے، اسی طرح جادوکے ذریعے سے بھی سبب کے درجہ میں قتل کیا جاسکتا ہے ۔

جادو کرنا یا کرانا کفر ہے
واضح رہے کہ کسی پر جادو کرنا یا کرانا کفر ہے ۔اور اس کا کرنے والا اور کرانے والا دونوں دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔اگر کسی مسلمان نے یہ عمل کیا یا کرایا تو اس کو چاہیے کہ فوراً اپنے ایمان کی تجدید کرے اور اگر وہ شادی شدہ ہے تو اپنے نکاح کی بھی تجدید کرے ۔

جادو کے کار گر ہونے کے قرائن
زوجین کے درمیان محبت کا اچانک نفرت سے تبدیل ہوجانا، تجارت میں مسلسل خسارہ کا ہونا ،گھر والوں میں اتفاق و اتحاد کا جھگڑے اور فساد سے بدل جانا، ہنستے بستے گھر کا ویرانے میں تبدیل ہوجانا، شکل و صورت میں ایک دم تغیر آکر بدصورتی سے بدل جانا،صحت مندی کا اچانک کمزوری اور لاغری میں تبدیل ہوجانا ،بچے مسلسل ضائع ہونا،مسلسل بیمار رہنا،بچیوں یا بچوں کے رشتہ نہ ہونا،یا ہر بار رشتہ طے ہوکر ٹوٹ جانا،مال داری کا فقرسے تبدیل ہوجانا وغیرہ ۔یہ سب وہ وجوہات ہیں جو جادو کے کار گر ہونے کا ایک قرینہ ہیں۔

جادو ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے ؟
اگر کسی کو قرائن سے اپنے اوپر جادو ہونے کا قوی شبہ ہو اور اسے یہ محسوس ہو کہ اس پر جادو ہوا ہے تو اس کو چاہیے کہ کسی ایسے عامل کو تلاش کرے جو متقی ہو اور اس فن کا ماہر ہو۔اس بات کو اچھی طرح مد نظر رکھیے کہ اس راہ میں راہ زن بہت ہیں ۔پیسے کمانے والے اور جھوٹ بول کر لڑوانے والے بہت ملتے ہیں جو اس فن سے ناواقف ہوتے ہیں، مگر علاج معالجہ کا دعویٰ کر کے لوگوں کو گم راہ کن چیزوں میں مبتلا کر دیتے ہیں اور لوگ اپنی سادگی کی وجہ سے ان کے کہے ہوئے بے وقوفانہ افعال کو خاموشی سے کرتے چلے جاتے ہیں۔اس لیے چند باتیں اس کے متعلق بھی عرض ہیں کہ اولا ً توعامل ایسا شخص ہو جو انتہائی با اعتماد ہو اور اس فن کا ماہر ہو ۔عام طور پر جو اس فن کے ماہرین ہیں وہ یہ کام فی سبیل اللہ ہی کیا کرتے ہیں، اس پر کسی معاوضہ کے طالب نہیں ہوتے، لیکن اگر کوئی شخص معاوضہ لے کر بھی یہ کام کرتا ہو تو بہر حال جائز ہے۔

روحانی علاج میں بھی غیر شرعی امور سے احتراز ضروری ہے
دوسری بات یہ کہ ہر وہ طریقہ علاج جو کسی بھی شرعی حکم کے خلاف ہو تو ہر گز اس پر عمل نہ کیاجائے، کیوں کہ ایسا عامل جعلی اور دھوکہ باز ہے، اگر چہ بظاہر اس کے علاج سے کچھ وقتی نفع بھی محسوس ہوتا ہو ۔ایک شیطانی اثر کو ختم کرنے کے لیے دوسرے شیطانی ہتھکنڈوں کو استعمال کر کے انسان کبھی فلاح نہیں پاسکتا ۔عامل ایسا ہو جو شریعت کا پاس دار ہو، علماءِ راسخین سے محبت کرنے والا یا ان کے حلقہ احباب میں رہنے والا ہو، ایسا عامل جو گناہ کے کاموں کا حکم دے یا کفر یہ وشرکیہ افعال یا اقوال کا حکم دے یا وہ نا محرم عورتوں سے خلوت میں ملتا ہو، ایسا عامل بذاتِ خود شیطان ہے، اس سے علاج ہر گز نہ کرایا جائے۔ ایک دفعہ پھر یاد دھیانیکے لیے عرض ہے کہ اس راہ میں راہ زن اور گم راہ کرنے والے بہت ہیں ۔ہر کس وناکس جس کے بارے میں دوچار نے تعریفی کلمات کہہ دیے ان پر اعتمادد نہ کرنا چاہیے، بلکہ ایسا شخص ہو جس کے اوپر بزرگان دین یا علماء کا اعتماد ہو، بس اسی سے علاج کرایا جائے ۔

ایک اہم بات
مذکورہ بالا تمام معوذات کو ابھی سے اپنا معمول بنالیجیے ۔اگر سب کے سب نہ پڑھ سکیں تو مذکورہ تعویذات میں چند کا تو ضرور ہی اہتمام فرمائیں، کیوں کہ اس سے آپ تمام عمر جادو ،ساحرانہ عملیات اور شیطانی اثرات سے محفوظ رہیں گے، کیوں کہ عام حالات میں ان کا پڑھنا پورا پورا فائدہ دیتا ہے۔زیر اثر آجانے کے بعد پھر باقاعدہ مستند عاملین سے روحانی علاج ہی کرانا پڑتاہے، فقط دعاؤں سے مکمل فائدہ نہیں ہوتا۔

حضرت تھانوی نور اللہ مرقدہ سے کسی نے اشکال کیا، حضرت!کیا بات ہے کہ مسنون تعویذات عام حالات میں تو فائدہ دیتے ہیں، لیکن اگر کسی پرجادو یا شیطانی اثر ہوجائے پھر ان کا پڑھنا پورے طور پر فائدہ نہیں دیتا ،اس کی کیا وجہ ہے؟حالاں کہ ہمارے علاجوں کی بہ نسبت مسنون دعائیں تو بھر پور قوت و طاقت رکھتی ہیں؟تو حضرت تھانوی نوراللہ مرقدہ نے انتہائی عمدہ مثال سے اس اشکال کو بڑی آسانی سے حل کردیا۔حضرت نے فرمایا:اصل میں بات یہ ہے کہ مسنون تعویذات اور قرآنی آیات جن سے انسان اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آجائے ان کی مثال مقویات کی سی ہے کہ جس طرح طاقت کی دوائیں اسی شخص کوفائدہ دیتی ہیں جوتن درست اور صحت مند ہو،بیمار شخص اگر مقوی دواؤں کا استعمال کرے تو اسے فائدہ نہیں ہوتا۔اسی طرح یہ مسنون تعویذات اپنے اندر بھر پور طاقت رکھتے ہیں اور انسان کے گرد ایک مضبوط حفاظتی حصار قائم رکھتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کسی بھی شیطانی اثر سے متاثر نہیں ہوتا، لیکن جو شخص پہلے سے ہی اثر انداز ہو تو وہ مثل بیمار شخص کے ہے کہ اس کو طاقت کی دوائیں فائدہ نہیں دیتیں ،بلکہ اس کا تو مکمل علاج کیا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہماری اور سب مسلمانوں کی جادو ،سحر اور ہر قسم کے شیطانی اثرات سے حفاظت فرمائے اور ہمیں مسنون دعاؤں کا اہتمام کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ آمین
اللھم انا نجعلک فی نحورھم ونعوذ بک من شرورھم 
Flag Counter