اُن کے ساتھ سلوک کیسا ہے ؟آپﷺ نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن اُن کی زیادتی اور تمہاری سزا کا حساب کیا جائے گا ، اگرتمہاری سزا اُن کی زیادتی کے بالکل برابر نکلی تو معاملہ بالکل برابر سرابر ہوجائے گا ،نہ تمہارے لئے کوئی نفع ہوگا اور نہ کوئی نقصان ۔اور اگر تمہاری سزا اُن کی زیادتی کے مقابلے میں کم نکلی تو تمہارے لئے فضل یعنی اضافہ ثابت ہوگا۔ اور اگر تمہاری سزا اُن کی زیادتی سے زیادہ نکلی اُن کے لئے تم سے اضافہ کا قصاص لیا جائے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ شخص ایک کنارے میں ہوکر زار و قطار رونے لگا ۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایاکہ کیا تم نےآیت ” وَنَضَعُ المَوَازِينَ القِسْطَ لِيَوْمِ القِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا “ نہیں پڑھی ؟اُس شخص نے کہا کہ یا رسول اللہ ! میں اپنے اور اُن کے لئے اِس سے زیادہ بہتر کوئی چیز نہیں سمجھتا کہ اُن کو جدا کردوں ، پس آپ گواہ رہیئے ! میری جانب سے وہ سب آزاد ہیں ۔ عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَجُلًا قَعَدَ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي مَمْلُوكِينَ يُكَذِّبُونَنِي وَيَخُونُونَنِي وَيَعْصُونَنِي، وَأَشْتُمُهُمْ وَأَضْرِبُهُمْ فَكَيْفَ أَنَا مِنْهُمْ؟ قَالَ: «يُحْسَبُ مَا خَانُوكَ وَعَصَوْكَ وَكَذَّبُوكَ وَعِقَابُكَ إِيَّاهُمْ، فَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ بِقَدْرِ ذُنُوبِهِمْ كَانَ كَفَافًا، لَا لَكَ وَلَا عَلَيْكَ، وَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ دُونَ ذُنُوبِهِمْ كَانَ فَضْلًا لَكَ،وَإِنْ كَانَ عِقَابُكَ إِيَّاهُمْ فَوْقَ ذُنُوبِهِمْ اقْتُصَّ لَهُمْ مِنْكَ الفَضْلُ». قَالَ: فَتَنَحَّى الرَّجُلُ فَجَعَلَ يَبْكِي وَيَهْتِفُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَا تَقْرَأُ كِتَابَ اللَّهِ{وَنَضَعُ المَوَازِينَ القِسْطَ لِيَوْمِ القِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا}الآيَةَ. فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَجِدُ لِي وَلَهُمْ شَيْئًا خَيْرًا مِنْ مُفَارَقَتِهِمْ، أُشْهِدُكَ أَنَّهُمْ أَحْرَارٌ كُلُّهُمْ.(ترمذی: 3165)
حضرت ابو مسعود انصاری فرماتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو کوڑے سے مار رہا تھا کہ میں نے اپنے پیچھے سےایک آواز سنی کہ اے ابو مسعود ! اچھی طرح سے جان لو ۔ لیکن میں غصہ کی وجہ سے آواز کو سمجھ نہیں سکا ، پس جب وہ آوز میرے قریب آئی تو میں نے پلٹ کر دیکھا تو وہ نبی کریم ﷺتھے اور ” اعْلَمْ، أَبَا مَسْعُودٍ “ فرمارہے تھے۔ یہ دیکھ کر میرے ہاتھ سے کوڑا گر گیا ، آپﷺ نے فرمایا: اے ابو مسعود ! اچھی طرح سے جان لو کہ اللہ تعالیٰ تم پر اِس سے زیادہ قدرت رکھتے ہیں جو تم اِس غلام پر رکھتے ہو ۔ حضرت ابو مسعود فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ اب میں کبھی کسی غلام کو نہیں مروں گا ، اُس کے بعد پھر میں نے کبھی کسی غلام کو نہیں مارا، اور اُس غلام کو آزاد کردیا ۔