Deobandi Books

بد نظری ایک سنگین اور خطرناک گناہ

دنظری ک

27 - 34
کرتی ہیں کہ چاہے روئے یاچلائے،رات کوجاگے یاکچھ کرے لیکن دودھ چھڑاناہے،چنانچہ خواتین ڈرا دھمکاکردودھ چھڑانے کی کوشش کرتی ہیں ،کبھی اپنی چھاتیوں پرکچھ کڑوی چیزلگاکربچے کے منہ میں دیتی ہیں،جس کووہ کڑوا پاکر چھوڑ دیتاہے، پھردوبارہ خواہش ہوتی ہے ،توپھرکڑواپاکر چھوڑدیتا ہے، یہاں تک کہ بچہ دودھ بالکل ہی چھوڑدیتاہے۔
علامہ بوصیری﷫ فرماتے ہیں کہ فرض کرو،اگرماں دودھ نہ چھڑائے تووہ بچہ ساری زندگی دودھ پینے کاعادی بنارہے گا،اس میں کبھی بھی روٹی کھانے کی طاقت پیدانہیں ہوگی۔لہٰذانفس کی مثال بھی بچے کی سی ہے،اگراس کوگناہوں کی عادت ڈالے رکھوگے تویہی عادت ساری زندگی کیلئے پختہ ہوجائے گی لیکن اگرگناہوں کی عادت چھڑانے کی کوشش کروگے توچھوڑدے گا،پھرجیسے دوتین سال اگربچہ ماں کادودھ چھوڑکردوسری غذائیں استعمال کرے،پھراس کودوبارہ کوئی ماں کادودھ پلاناچاہے تواب اس کوماں کے دودھ میں کراہیت محسوس ہوگی،اسی طرح نفس بھی اگرکچھ عرصہ زبردستی سے گناہ چھوڑدے گاتوپھراس کوگناہ کرتے ہوئے کراہیت محسوس ہوگی۔
اللہ کا خوف :
بد نظری سے  بچنے کا سب سے بڑا  سبب ”خشیتِ الٰہی“ ہے یعنی اللہ تعالیٰ کا خوف و ڈر اپنے دل میں پیدا کیا جائے کیونکہ اِس کے فُقدان یا کمی کی وجہ سے انسان نامحرموں کو دیکھتا ہے اور اِس گناہِ کبیرہ پر جَری ہوتا ہے،حالآنکہ عین اُس وقت جبکہ انسان بڑی جرأت و جَسارت کے ساتھ بے خوف ہوکر حرام اور ناجائز چیزوں کو دیکھ رہا ہوتا ہے،فُحش اور گندی ویب سائٹس کو کھول رہا ہوتا ہے ،ننگی اور برہنہ تصاویر اور 
Flag Counter