Deobandi Books

بد نظری ایک سنگین اور خطرناک گناہ

دنظری ک

23 - 34
آپﷺنے اِرشاد فرمایا: نگاہوں کو نیچے رکھنا،تکلیف دینے سے بچنا ،سلام کا جواب دینا،نیکی کا حکم دینا اور بُرائیوں سے بچنا۔إِيَّاكُمْ وَالجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ» فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ: «إِذْ أَبَيْتُمْ إِلَّا المَجْلِسَ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ» قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:«غَضُّ البَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ المُنْكَرِ»۔(بخاری:6229)
عورتوں سے گفتگو کرنے سے احتراز:
بلاضرورت نامحرم  سے بات چیت ممنوع ہے ،چنانچہ حضرت سعد بن مسعود کی ایک روایت میں ہے : عورتوں کے ساتھ (بغیر کسی ضرورت کے)گفتگو کرنے سے بچو کیونکہ جو مَرد کسی عورت کے ساتھ بغیر محرم کے خلوت اختیار کرے تو اُس کے دل میں اُس کا خیال ضرور آئے گا۔إ يَّاكُمْ وَمُحَادَثَةَ النِّسَاءِ فَإِنَّهُ لَا يَخْلُو رَجُلٌ بِاِمْرَأَةٍ لَيْسَ لَهَا مَحْرَمٌ إِلَّا هَمَّ بِهَا۔(کنز العمال:13059)
بالخصوص جبکہ اُس بات چیت میں بے تکلّفی اور ہنسی مذاح بھی ہوتا ہو تو اُس کی قباحت و شناعت اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے ،نیز جب بات چیت ہوتی ہے تو اُس کا لازمی اثر یہ نکلتا ہے کہ بد نظری بھی ہوتی ہے اور شیطان اُس سے بھی آگے تک لیجانے کیلئے کوشاں رہتا ہے ،اِس لئے بد نظری سے بچنے کیلئے جہاں تک ممکن ہو اجنبی عورتوں سے بات چیت کرنے سے گریز کرنا چاہیئے ۔ اور اگر کبھی ضرورت کے تحت بات کرنی ہی پڑجائے تو نگاہیں نیچی رکھتے ہوئے خوب احتیاط کے ساتھ بقدرِ ضرورت بات کرنی چاہیئے ۔

Flag Counter