عورت کا فتنہ اور اُس سے بچنے کے اسباب |
ِس کتاب |
|
بنادیں گی جس کی وہ استطاعت نہ رکھے گا۔إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَيْكُمْ فِتْنَةُ النِّسَاءِ إِذَا تَسَوَّرْنَ الذَّهَبَ،وَلَبِسْنَ رَيْطَ الشَّامِ، فَأَتْعَبْنَ الْغَنِيَّ، وَكَلَّفْنَ الْفَقِيرَ مَا لَا يَجِدُ۔(ابن ابی شیبہ:37281) حضرت ابوسعید خدرینبی کریمﷺکا یہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں :دنیا شیریں اور سبز( جاذب نظر) ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس دنیا میں خلیفہ بنایا ہے ،پس وہ( ہر وقت) دیکھتا ہے کہ تم (اس دنیا میں)کس طرح عمل کرتے ہو لہذا دنیا سے بچو اور عورتوں (کے فتنہ)سے بچو کیونکہ بنی اسرائیل کی تباہی کا باعث سب سے پہلا فتنہ عورتوں ہی کی صورت میں تھا۔إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ، وَإِنَّ اللهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا، فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ، فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ، فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاءِ»۔(مسلم:2742)(ترمذی:2191) حضرت ابوسعید خدریفرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺعید الاضحیٰ یا عید الفطر میں عید گاہ کی تشریف لے گئے ،وہاں عورتوں کے مجمع میں آپ نے اِرشاد فرمایا: اے عورتو! صدقہ دیا کرو اس لیے کہ میں نے تمہیں کثرت سے دوزخ میں دیکھا ہے۔وہ بولیں کہ یا رسول اللہ! یہ کیوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تم لعن طعن کثرت سے کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو اور میں نے تم سے زیادہ کسی کو باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے، پختہ رائے مرد کی عقل کا (اڑا) لیجانے والا نہیں دیکھا۔عورتوں نے کہا یا رسول اللہ! ہمارے دین میں اور ہماری عقل میں کیا نقصان ہے؟ تو آپﷺنے فرمایا: عورت کی گواہی (شرعاً) مرد کی گواہی کے نصف کے برابر نہیں ہے؟انھوں نے کہا :ہاں ہے۔ آپ نے فرمایا: یہی اس کی عقل کا نقصان ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے؟انھوں نے کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: پس یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ