Deobandi Books

لذت رشک کائنات

ہم نوٹ :

27 - 34
کوبھوک زیادہ لگی تھی، وہ دو  دو کرکے کھانے لگا تو بیوی نے ڈانٹنا شروع کردیا کہ جتنا ہم کھارہے ہیں اتنا ہی تم  کو کھانا چاہیے، لیلیٰ مجنوں  کی خوراک میں تناسب ہونا چاہیے۔ اس نے کہا کہ تم نے مزدوری نہیں کی  اور میں دن بھر محنت کرکے آیا ہوں ، مجھے بہت بھوک لگی ہوئی ہے۔ جب دونوں کی لڑائی بڑھی تو میاں نے غصے سے کہا کہ یا اللہ! یا تو میں مر جاؤں  اور آگے یہ کہنا چاہتا تھا کہ یا تو یہ بیوی مرجائے۔ لیکن ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ یا اللہ! یا تو میں مرجاؤں  کہ اس کی بیوی نے چھڑی دکھائی  اور کہا کہ یا کیا؟ تو اس نے کہا کہ یا بھی میں ہی مرجاؤں۔بے چارہ ڈر گیا کہ  اگر کہتا ہوں کہ  یا تو یہ مر جائے تو   ابھی چھڑی سے پٹائی کردے گی اور تھی بھی تگڑی ۔ جب میں نے یہ مضمون بیان کیا تو میرے ایک دوست نے کہا کہ اس بات سے پتا چلا کہ   جسامت کو دیکھ کر شادی کرنی چاہیے،بہت زیادہ تگڑی سے شادی نہیں کرنی چاہیے ورنہ پگڑی بگڑ جائے گی۔
تو تزکیۂ نفس کے لیے تین دن  لگالو، اپنے ہی شہر میں ہجرت کا مزہ لے لو، دوسرے شہر میں نہیں جانا ہے، مگر تین دن کے لیے اپنا گھر چھوڑنا ہے، اپنے بال بچوں کو چھوڑنا ہے، اللہ کے لیے ہجرت کی کچھ نقل کرلو،اللہ کے رسول نے بھی ہجرت کی تھی اور صحابہ نے بھی ہجرت کی  تھی لہٰذا  سنتِ نبی بھی ادا کرلو اور سنتِ صحابہ بھی ادا کرلو، ان تین دنوں میں ان سے مشابہت کی کچھ شکل پیدا کرلو۔  میرے دوستوں نے بتایا ہے کہ  وہاں کی آب و ہوا بھی بہت اچھی ہے، مگر ہم آب و ہوا کے لیے نہیں جائیں گے، خالقِ آب و ہوا کے لیے جائیں گے، آب   و ہوا تو خودبخود  مل جائے گی، نیت  بھی نہ کریں تو بھی وہی ہوا ملے گی، مگر اللہ نیت سے ملے گا لہٰذا اخلاص کے ساتھ چلو۔
جن کو چلنا ہو وہ شمیم  صاحب سے رابطہ کرلیں تاکہ قیام و طعام کا انتظام ہوسکے، یہ انتظام آپ ہی کے حق میں ہےتاکہ تین  دن تک تین وقت کے کھانے کابندوبست ہوسکے یعنی صبح کا ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا۔ اب تین وقت کھانے پر ایک واقعہ سن لیں۔ ایک عالم نے حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا کہ مجھے ہنسی بہت آتی ہے،یہ سنت کے خلاف تو نہیں ہے؟ حکیم الامت نے فرمایا کہ  آپ مجبور ہیں،   ہنسی آئے تو ہنس لیا کریں۔ اس پر انہوں نے لکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم  سے تو زیادہ ہنسنا ثابت نہیں ہے ؟  حکیم الامت نے فرمایا کہ کیا آپ سب ہی ثابت پر عمل کرتے ہیں؟ کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے  کبھی دن میں 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اہل اللہ کے نورِ باطن کے اثرات 6 1
3 علمِ الٰہی اور عشق الٰہی 6 1
4 عشق ہوسناک کی منازلِ ناپاک 7 1
5 عزتِ مومن کی حرمت 8 1
6 صحابہ کی حفاظتِ نظر کا ایک واقعہ 8 1
7 نعمتِ حلاوتِ ایمانی رشکِ شاہانِ کائنات 9 1
8 اہل تقویٰ کے لیے دو جنتوں کی بشارت 10 1
9 نصیبِ دوستاں اور نصیبِ دشمناں میں فرق 10 1
10 زنجیرِ شریعت درحقیقت زنجیرِ محبت ہے 11 1
11 بدنظری کے گناہ کا ابتلائےعام 12 1
12 ہر گناہ سے بچنا تقویٰ میں داخل ہے 12 1
13 چند حقوق العباد کا تذکرہ 14 1
14 شیخ کی حکم عدولی کرنے والے فیض یافتہ نہیں ہوتے 15 1
15 غمِ دو جہاں سے نجات کا نسخہ 16 1
16 ہر انسان میں گناہوں سے بچنے کی طاقت ہے 17 1
17 حرام مزے ترک کرنے کا لطف 18 1
18 محبتِ الٰہیہ کا بوجھ ارض و سماء بھی نہ اٹھا سکے 18 1
19 گلشن میں بھی ہو نالۂ صحرا لیے ہوئے 19 1
20 ایذائے خلق بلندئ درجات کا باعث ہوتی ہے 20 1
21 خالق سے محبت اور مخلوق سے محبت میں فرق 21 1
22 حکمِ غض بصر عین رحمتِ الٰہی ہے 22 1
23 صحبتِ اولیاء ہر حال میں نافع ہے 23 1
24 اللہ کے عاشقوں کی ہر آن نئی شان 24 1
Flag Counter